ڈیوک آف ایڈنبرا کی وصیت کم از کم 90 سال تک خفیہ رہے گی۔برطانوی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ شہزاہ فلپ کی وصیت کم از کم 90 سال تک خفیہ رہے گی تاکہ ملکہ کے “وقار اور موقف” کی حفاظت کی جاسکے۔یہ رواج ایک صدی سے زیادہ عرصہ سے جاری ہے کہ جس میں شاہی خاندان کے سینئر رکن کی موت کے بعد عدالتوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ وصیت کو سیل کر کے محفوظ کر لیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ شاہی خاندان کی وصیتوں کو عام عوام کے سامنے پیش نہیں کیا جائے نہ ہی انہیں اس بارے میں کوئی معلومات دی جائیں۔وصیت کو سیل کرنے کی درخواست کی سماعت جولائی میں فیملی کورٹ کے سب سے سینئر جج سر اینڈریو میکفرلین نے نجی طور پر کی تھی۔سر اینڈریو کے مطابق ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے ان کے پاس شاہی خاندان کے گزر جانے والے افراد سے منسلک 30 سے زائد سیل ہوئے لفافے موجود ہیں جن کے وہ نگران ہیں۔اور 100 سے زائد سالوں میں پہلی بار انہوں نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے ان وصیتوں کو عام کیا جا سکتا ہے۔جج نے کہا کہ اس نے شہزادہ فلپ کی وصیت نہیں دیکھی ہے اور نہ ہی انہیں اس کے مندرجات کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے۔ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ 9 اپریل کو 99 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے شہزادہ فلپ کچھ عرصہ سے بیمار تھے۔شہزادہ فلپ 10 جون 1921 کو پیدا ہوئے تھے۔ شہزادہ فلپ کے 4بچو ں میں تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔ شہزادہ فلپ کے بڑے بیٹے شہزادہ چارلس برطانیہ کے ولی عہد ہیں.
شہزادہ فلپ کی وصیت 90 سالوں تک راز رہے گی
Sep 17, 2021 | 12:21