پانی اترنا شروع ، مزید 37 اموات، امداد نہ ملنے پر سندھ میں متاثرین کا احتجاج 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) این ڈی ایم اے کی بارشوں و سیلاب سے تباہی کی تازہ رپورٹ جاری کر دی گئی۔ این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں مزید 37 افراد جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں سندھ 32 ‘ بلوچستان میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 14 مرد‘ 7 خواتین اور 16 بچے شامل ہیں۔ ایک دن میں ملک بھر میں 92 افراد زخمی ہوئے۔ ملک بھر میں اب تک ایک ہزار 545  افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں 678 مرد‘ 315 خواتین‘ 552 بچے جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں 14 جون سے اب تک 12 ہزار 850 افراد زخمی ہوئے۔ ملک بھر میں سب سے زیادہ سندھ میں 8 ہزار 412 افراد زخمی ہوئے۔ پنجاب 3 ہزار 858 ‘ خیبر پی کے میں 369 افراد زخمی ہوئے۔  امداد نہ ملنے پر سکھر، جیکب آباد میں سڑکیں بلاک کردیں، بدین میں سیم نالے میں کٹ لگانے کے حامی اور مخالفین آمنے سامنے آگئے اور دو الگ الگ مقامات پر دھرنا دے دیا۔ ادھر سانگھڑ میں آوارہ کتوں نے حملہ کرکے چار سیلاب متاثرین کو زخمی کردیا۔ 24 گھنٹے میں 4 خواتین سمیت 8 افراد کتوں کے حملے سے زخمی ہو چکے ہیں۔ جیکب آباد میں بیگاری کیمپ کے قریب سیلاب متاثرین نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے گڑھی خیرو روڈ پر سڑک بلاک کر دی جس سے رتو ڈیرو، قمبر شہداد کوٹ اور  لاڑکانہ جانے والا ٹریفک معطل ہوگیا۔ سکھر میں متاثرین امداد  نہ ملنے کے خلاف روہڑی میں سراپا احتجاج بن گئے۔ مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ سجاول میں بھی متاثرین کا امداد نہ ملنے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔ ٹھٹھہ، سجاول شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔ بدین میں ایل بی او ڈی اسپائنل ڈرین کی آر ڈی 211 پر کٹ دینے کے حامی اور مخالفین آمنے سامنے آگئے۔ کٹ کے حامی گروپ کی جانب سے کھوسکی بائی پاس پر جبکہ کٹ کی مخالفت کرنے والے گروپ نے نیوی چک پر دھرنا دے دیا جس سے بدین سے تھرپارکر چلنے والا ٹریفک معطل ہوگیا۔ سندھ میں متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ سندھ کے ڈی جی ہیلتھ نے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو ڈائریا کے 17 ہزار977 کیسز اور جلد کی بیماری کے 20 ہزار 64 کیسز رپورٹ ہوئے، ڈینگی کے 28 کیسز کے ساتھ سیلاب زدہ علاقے میں قائم کیے گئے فیلڈ اور موبائل ہسپتالوں میں یکم جولائی سے اب تک مجموعی طور پر 23 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے۔ جمعہ کے روز صوبے کے کچھ حصوں میں زندگی معمول پر آنے کے آثار نظر آئے کیونکہ پانی کی سطح ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔ دادو کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ ضلع کے میہڑ شہر میں رنگ بند سمیت مختلف مقامات پر سیلابی پانی کی سطح تقریباً دو فٹ تک کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے ملحقہ علاقوں میں اب بھی آٹھ سے زائد فٹ اونچا پانی موجود ہے لیکن سطح مسلسل کم ہو رہی ہے اور شہر میں بازار جزوی طور پر کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ میہڑ کے رہائشی پانی کی سطح میں کمی کے بعد واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جامشورو کے حلقہ این اے-233 سے منتخب ہونے والے پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی سکندر علی راہوپوٹو کا اندازہ ہے کہ سطح دو فٹ گرنے کے بعد بھان سعید آباد اور ملحقہ علاقوں میں آٹھ سے نو فٹ تک پانی کھڑا ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق دریائے سندھ میں جمعہ کی سہ پہر درمیانے درجے کا سیلاب دیکھنے میں آ رہا تھا۔عمر کوٹ میں چھاچھرو روڈ پر سیلاب متاثرین نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گاڑی روک لی اور شکایات کے انبار لگا دیئے۔متاثرین نے کہا کہ ان کے گھر بارشوں کی نذر ہو گئے راشن ملا ہے نہ پانی دستیاب ہے، سیلاب متاثرین نے کہا کہ ان کے علاقوں سے پانی نکالا جائے تاکہ وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔

ای پیپر دی نیشن