لاہور(خصوصی نامہ نگار)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں کمزور جمہوریت کی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ مداخلت ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر ایک ہفتہ بھی نہیں چل سکتیں، دونوں اطراف کی لڑائی ملک کی ترقی کے لیے نہیں، اسٹیبلشمنٹ سے دودھ کی بوتل لینے کے لیے ہے، جس سے بوتل چھن جائے رونا شروع کر دیتا ہے، سات دہائیوں سے یہی کھیل چل رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے خود اعتراف کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ سے حکومت میں آئی، پی ڈی ایم کی حالیہ حکومت بھی اسی طرح بنی۔ سیاسی جماعتیں حکومت میں آ کر مصنوعی آکسیجن پر اکتفا کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار رہیں، سیاسی جماعتیں بھی قومی اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ وہ تیمرگرہ دیرپائن میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر سابق ایم این اے صاحبزادہ یعقوب اور امیر ضلع دیرپائن اعزاز الملک افکار بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ جس طرح سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی ایک خودکار نظام کے تحت ہوتی ہے اسی طرح آرمی چیف کی تقرری کے لیے نظام وضع کیا جائے۔ دفاعی ادارے کے سربراہ کی تقرری کے لیے وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات ختم ہونے چاہییں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ایک سیاسی شخصیت ہوتا ہے، وہ لاکھ اعلان کریں کہ وہ آرمی چیف کی تقرری سیاسی مفادات کے تحت نہیں کریں گے، لیکن پھر بھی ایسا ممکن نہیں کیونکہ ایک سیاست دان بہرحال کہیں نہ کہیں اپنے مفادات دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے، ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔