جرائم کی بگڑتی صورتحال‘ پی ٹی آئی نے کراچی پولیس کو خط لکھ دیا


کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان  نے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو سے ملاقات کی،ملاقات میں کراچی کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا خرم شیر زمان نے آسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا،پی ٹی آئی رہنما نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو تحریری خط بھی جمع کرایا،ملاقات میں اراکین اسمبلی علی جی جی، راجا اظہر ، رابستان خان، شہزاد قریشی بھی موجود تھے،اراکین کی سیف سٹی پروجیکٹ، شاہین فورس، اسپیشل ٹریننگ سمیت دیگر معاملات پر گفتگو ہوئی، خرم شیرزمان نے اپنے خط کے متن میں کہا کہ کراچی میں جرائم کی وارداتوں کو کنٹرول کرنے میں پولیس ناکام دکھائی دیتی ہے،8 ماہ کے دوران 56ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائم کی مختلف وارداتیں رپورٹ ہوئیں،شہر میں منشیات فروش بیقابو ہوچکے ہیں کراچی کے شہری پولیس کی حکمت عملی سے ناواقف ہیں، شہریوں کو پولیس اپنے اقدامات سے بروقت آگاہ کرے، خرم شیرزمان نے کراچی پولیس آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کے نمائندے کراچی کے حالات سے متعلق ہمیشہ سنجیدہ رہے ، پی ٹی آئی نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف 2 ماہ پہلے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی ،سندھ اسمبلی میں بھی اسٹریٹ کرائم کیخلاف آواز اٹھائی ، کراچی میں منشیات فروشی کے کاروبار نے ریکارڈ توڑدیا ہے ، کراچی کا نام مختلف رینکنگ کی وجہ سے بدنام ہوا اگر اسٹریٹ کرائم کا رینک بھی نکالیں تو شہر شاید پہلے نہیں تو دوسرے نمبر پر لازمی آئے گا، خرم شیرزمان نے کہا کہآج ایڈیشنل آئی جی سے کے پاس کسی سیاست کیلئے ملنے نہیں آئے ہیں  پچھلے سال 50 ہزار سے زائد گاڑیاں چوری ہوئیں،25 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے ،2 ہزار  موٹر سائیکلیں چھینی گئیں ساتھ ہی ساتھ ڈکیتیوں کی وارداتیں الگ ہیں ، لوگوں کے گھروں میں گھس کر قیمتی  سامان چوری کیا گیا، والدین کے سامنیبچوں کو قتل کیا گیا ہمیں اگر سیاست کرنی تو شاہراہ فیصل پر بینر لیکر دوسری جماعتوں کی طرح کھڑے ہوتے، سیاست کرنی ہوتی تو ہائی کورٹ نہ جاتیسیاست کرنی ہوتی تو سندھ اسمبلی میں مذمتی قراردادیں یا تحریک التوا نہ جمع کراتے،ہمیں اس شہر اور اپنے شہریوں کی فکر ہے،5 ہزار کے موبائی کیلئے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے سندھ حکومت کو فکر نہیں ہے ہم جو سیاست کرتے ہیں وہ عوام کے مفاد میں ہوتی ہے، سندھ کے حالات دیکھتے ہوئے وزیراعلی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، کچھ ہفتوں کے دوران 60 لوگوں کو قتل کردیا گیا250 لوگ زخمی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ، ہمیں شاہیں فورس کا بتایا گیا،پولیس صرف فورس پر فورس بنارہی ہے بتایا جائے ایس  ایس یو فورس کیا صرف بلاول ہاس کی حفاظت کیلئے بنائی گئی ہے  کیا بلاول اور زرداری کی زندگی کراچی کے شہریوں سے بڑھ کر ہے؟ ہر گلی محلے میں لوگوں کو لوٹا جارہا ہے ، آئی جی سے پوچھا کہ جو ڈی آئی جی ، ایس ایس پی کام نہیں کررہے انہیں تبدیل کیوں نہیں کیا جارہا ہے یہ افسران کس کی پرچی پر بھرتی ہوئے جنہیں تبدیل کرنا مشکل ہورہا ہے،ہر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے پیچھے سندھ کا کوئی منسٹر کھڑا ہے خرم شیرزمان نے کہا کہ سندھ حکومت کے سیف سٹی پروجیکٹ  کا کیا ہوا، مراد علی شاہ کانام ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے نالائقِ اعلی رکھا ہے،مراد علی شاہ نے سیف سٹی کو مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھاکہاں ہے پروجیکٹ کیا کراچی سے مراد علی شاہ صرف کھاتے رہو گے، آج بھی کراچی کے لوگ سندھ کے سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں ، پورے کراچی میں کھلے عام منشیات بیچی اور خریدی جارہی ہے منشیات سے ہمارے بچوں کی زندگی کو برباد کیا جارہا ہیکراچی کی نسلیں تباہ کی جارہی ہیں اسکول کولج یونیورسٹی کے باہر طلبا میں منشیات فروخت کی جارہی ہے کوئی روکنے والا نہیں ہے ، منشیات فروش دندناتے پھر رہے ہیں کیا ہم نہیں جانتے کہ علاقوں میں موجود تھانوں کی سرپرستی میں منشیات فروخت کی جاتی ہے، ہم سے کہا جارہا ہے کہ ڈرگ ڈیلرز کے نام دیں، ہم کیوں نام دیں یہ کام پولیس کا ہے پولیس تنخواہ کس چیز کی لیتی ہے؟خرم شیرزمان نے کہا کہ کل رات تک پولیس کو اپنی گاڑیوں کیلئے پیٹرول نہیں مل رہا ہے،پولیس کی تنخواہیں اور سہولیات بڑھائی جائیں پولیس کے کئی جوان شہید ہوگئے پولیس روزانہ کی بنیاد پر شہر میں ایک جنگ لڑتی ہے  پولیس کو اگر پیٹرول نہیں ملے گا تو پولیس علاقوں میں گشت کیسے کرے گی، پی ٹی آئی سڑکوں پر تماشہ نہیں لگاتی شہریوں کو بتانا چاہتے ہیں پی ٹی آئی سڑکوں پر بینر لگاکر سیاست نہیں کرتی تحریک انصاف ایک حقیقی اپوزیشن کرتی ہیایڈیشنل آئی جی کو گزارشات جمع کرائی ہیں امید کرتے ہیں اس کا جواب جلد ملے گا آنے والے اسمبلی کے اجلاس میں کراچی کے اسٹریٹ کرائم کے معاملے کو اسمبلی میں اٹھائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن