دہشت گردوں کی جانب سے14 ستمبر کو ولی تنگی کوئٹہ کے قریب سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا گیا۔ دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ میں 3 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فائرنگ کے دوران پاک فوج کے صوبیدار قیصر رحیم نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک سپاہی شدید زخمی ہو گیا۔ادھر سی ٹی ڈی نے پشاور میں خزانہ کے علاقے میں کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک کر دیئے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ دوسری جانب افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی پاکستانی ناظم الامور سے ملاقات میں افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کے بعد طورخم بارڈر 9 روز بعد کھول دیا گیا۔ 80 ایکسپورٹ گاڑیاں کلیئر ہو کر افغانستان اور 60 گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوئیں۔ سکینر سے یومیہ اوسطاً 5 سو گاڑیاں کلیئر کی جاتی ہیں۔ صبح سے شام تک سرحد سے 10 ہزار افراد کی آمدورفت ہوئی۔
دو ماہ قبل جولائی میں امیر خان متقی پاکستان کو یقین دہانی کرا چکے ہیں اور اب ایک بار پھر کابل انتظامیہ نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے مگر گزشتہ روز طورخم سرحد کھلتے ہی پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا۔ باربار یقین دہانی کے باوجود افغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں جبکہ پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی بھی سرپرستی کی جارہی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کے تناظر میں دو روز قبل امریکہ بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کو پاکستان کی علاقائی سالمیت کیلئے بڑا خطرہ قرار دے چکا ہے۔ اگر کابل انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے باوجود دہشت گردی کا سلسلہ نہیں رک رہا تو پاکستان کو طورخم سرحد کھولنے کے فیصلے پر فوری نظرثانی کرنی چاہیے اور طالبان دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے۔ امریکہ کو بھی تشویش کا اظہار کرنے کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے‘ بالخصوص دہشت گردی میں استعمال ہونیوالے امریکی اسلحہ کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ خطے کی سلامتی اور امن تباہ کرنے پر صرف بھارت ہی نہیں‘ اب افغانستان بھی تلا بیٹھا نظر آرہا ہے ‘ ان دونوں کے عزائم کو روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔