اسلام آباد (صلاح الدین خان/تجزیہ) سپریم کورٹ آف پاکستان کچھ عرصے سے سےاسی درجہ حرارت کو بڑھانے کم کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ اس کی وجہ اعلیٰ عدلیہ میں سےاسی مقدمات کی کارروائیاں فیصلوں کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس ودیگر ججز کے ریمارکس بھی اہمیت کے حامل رہے ہیں، جنہیں سےاسی عناصر اپنے مفاد اور تنقید میں دونوں طرح استعمال کرتے چلے آرہے ہیں۔ کچھ مقدمات ریفرنسز حکومت کی جانب سے بھی سپریم میں دائر کیے جاتے رہے ہیں۔ حلف کے بعد سابق چیف جسٹس عمر عطاءبندےال اور نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے آنے کے بعد دیکھنا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے چلنے والا تسلسل بر قرارے گا ےا کوئی نئی سمت اختیار کی جائے گی۔ جسٹس عمر عطاءبندیال جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس ثاقب نثار کے دور کا تسلسل رہے ہیں۔ اسی تسلسل کے دور میں پانامہ کیس، پارلیمنٹ کے سامنے پی ٹی آئی کا دھرنا کیس، فارن فنڈنگ کیس ، سےاسی شخصےات گیلانی، نہال، دانیال عزیز، طلال چوہدری کی جانب سے توہین عدالت پر نااہلی کے فیصلے آئے، یہ بات درست ہے کہ کسی ایک مقدمہ میں دونوں فریقین کو راضی نہیں کےا جا سکتا مقدمے کے فیصلے سے ایک فریق خوش اور ایک ناخوش ہوتا ہے کہیں آئین و قانون کو فالو کیا جاتا ہے کہیں نظریہ ضرورت کو، چند سالوں سے ججز کے اندرونی اختلافات کی باتیں بھی کسی سے چھپی نہیں ہیں ۔ سےاسی مقدمات کی سپریم کوٹ میں ترجیحی بنےادوں پر سماعت سے زیر التوا عوامی مقدمات کی حق تلفی اور پنڈنسی میں اضافہ ہوتا ہے۔ تسلسل ےا نئی سمت؟ باتوں کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔