مضمون نگار: رانا ضیاءجاوید جوئیہ
قارئین گرامی اللہ کریم ہمارے خالق بھی ہیں اور ہمارے لئے سب کچھ بھی ہیں یعنی اللہ کریم کی سب صفات ہمارے لئے فوائد و برکات کے حصول اور زندگی گزارنے کا بہترین ذریعہ ہیں اللہ کریم خالق کے طور پر ہمیں خود ہم سے کہیں زیادہ بہتر بلکہ ہمیں مکمل طور پر جانتے ہیں اور اللہ کریم ہمارے لئے رحیم و کریم بھی ہیں اس لئے اللہ کریم نے ہمیں تمام نعمتیں عطا فرمائیں جن کا شکر ہم ادا کر ہی نہی سکتے صحیح طور پر لیکن انسانوں کے لئے حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دنیا میں ہدایت و رہنمائی کا بہترین ذریعہ بنا کر ہمارے لئے بھیجنا ہمارے لئے اللہ کریم کی ایسی نعمت عظیم ہے کہ ہم اس نعمت عظیم کے عطا ہونے سے انسان بننے کے قابل ہوئے اور اللہ کریم کے تقرب کے حصول کے لئے ہم اس نعمت عظیم سے فائدہ اٹھاتے ہیں قارئین گرامی ہمارے لئے ہمارا ایمان بہت ہی اہم ہے اور ایمان کے بغیر ہم کچھ بھی نہی لیکن حضور اکرم حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے روح ایمان ہیں جس طرع روح کے بغیر یہ جسم اس دنیا میں قائم نہی رہ سکتا بالکل اسی طرع حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کے بغیر ہمارا،ایمان مکمل تو کیا ادھورا بھی نہی ہو سکتا یعنی ایمان کے لئے بنیادی شرط حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے طور پر ایمان ہے اور اگر ہمیں آپ صل اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ سے سب سے بڑھ کر محبت نہ ہو تو ہمیں ایمان کی لذت نصیب ہی نہی ہو سکتی اسی طرع اگر ہم اپنے آپ کو عبد اور اللہ کریم کو معبود تسلیم کرنا چاہتے ہیں تو یہ رشتہ عبودیت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر استوار نہی ہو سکتا اور ہمارا یہ ایمان ہے کہ ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لئے رضائے خداوندی کی ضرورت ہے اور رضائے خداوندی کے حصول کے لئے کوئی بھی راستہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ممکن نہی مختصرا یہ کہوں گا کہ اگر ہم راہ مستقیم کے مسافر بنے رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے سینوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت کے چراغ جلانا ہوں گے
قارئین گرامی آج سے صدیوں پہلے جب خطہ عرب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی تو خطہ عرب جہالت کی اتنی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہوا تھا کہ ہم اس کا تصور بھی کریں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں مثال کے طور پر بیٹیوں کو پیدائش کے ساتھ ہی زندہ دفن کر دینا اور چھوٹی چھوٹی باتوں پہ سالوں تک قتل عام اور بدلوں کا رواج اسی طرع عروج پہ پہونچی ہوئی عصبیتیں لیکن اللہ کریم نے اسی عرب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے لئے چنا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ وہی عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہو کر اپنی تمام برائیوں پر قابو پا کر پوری دنیا کے اخلاقیات کے معلم بن گئے اور بہت تھوڑے عرصے میں انہوں نے بے سروسامان ہونے کے باوجود آدھی سے زیادہ دنیا کو فتح کر لیا آج ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے بہت دور ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے لئے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور آج کے مسلمان کے موضوع پر لاکھوں صفحات بھی لکھ دیئے جائیں تو وہ بہت کم ہیں لیکن میں اس موقر روزنامہ کی وساطت سے صرف چند پہلو آج یہاں مختصر لکھتا ہوں جن پر ہمیں آج عمل پیرا ہونے کی بہت زیادہ ضرورت ہے
1-امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر اگر ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں عمل پیرا ہو جائیں تو ہمارے تمام معاشی اور معاشرتی مسائل بھی ختم ہو سکتے ہیں اور ہماری دنیا بھی بہترین ہو سکتی ہے اور آخرت بھی
2- معاف کر دینا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر موقع پر معاف کر دینے کی جو مثالیں قائم کیں بالخصوص فتح مکہ کے موقع پر عام معافی حیات طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پہلو ہمیں ہمیشہ یاد رکھتے ہوئے عفو و درگزر سے کام لینا چاہئے
3- عیبوں کی پردہ پوشی: حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور اسوہ حسنہ سے ہمیں عیبوں کی پردہ داری کا درس ملتا ہے آج ہمیں اس سبق کو پھر سے یاد کرنے کی ضرورت ہے
4- نرم خوئی ؛ نرم خوئی اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا،حصہ ہے جو اگر ہم اختیار کر لیں تو ہم تمام مسائل سے بچ سکتے ہیں
5-صلح کرا دینا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے ہمیں صلح کرا دینے پر اجر عظیم کا درس ملتا ہے اس لئے ہمیں شیطان کے زیر اثرلڑائی کروانے کی بجائے صلح کروانے کو ترجیح دینا چاہئے واقعہ معراج کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو یہ بتایا کہ دو مسلمانوں کے درمیان صلح کروا دینے سے اللہ کریم کتنا خوش ہوتے ہیں
6-والدین کے ساتھ حسن سلوک کے حوالے سے اگر ہم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں تو پھر اس دنیا میں بھی اور اگلی دنیا میں بھی ہماری کامیابی یقینی ہے
7- تجارت میں سچ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارت میں سچ بولنے کا جس طرع کا طریقہ اپنایا اور جو تعلیمات ہمیں دیں اگر ہم ان پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم دنیا کی بھی سب سے بہترین قوم بن جائیں
8- صلہ رحمی: صلہ رحمی کا جو درس ہمیں ملا ہے حیات طیبہ سے وہ ہمارا بہت بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہو سکتا ہے اور ہم پھر سے ایسے صالح افراد اور معاشرہ بنا سکتے ہیں جو سب اقوام عالم میں ممتاز ہو
9-فضول باتوں اور کاموں سے بچنا
اس طرع اگر ہم ایک ایک کر کے ڈسکس کرنا چاہیں تو شاید لاکھوں کتابیں لکھنے کے بعد بھی ہم تمام تعلیمات اور فوائد جو ہمیں اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہونے سے حاصل ہوتے ہیں ڈسکس نہ کر سکیں اس لئے کالم کی محدودیت کے پیش نظر صرف چند پہلووں کو ایک ہی پیراگراف میں صرف نام کی حد تک ڈسکس کر دیتے ہیں
قارئین گرامی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمین درخت لگانے کا حکم دیا، ہمیں چھوٹوں سے شفقت اور بڑوں کی عزت کا درس دیا، غلام کے حقوق بتائے , ماتحتوں کے حقوق بتائے، بیوہ اور مساکین کی کفالت کا حکم دیا، انفرادی اور اجتماعہ کمزوریوں پر قابو پانے کے طریقے بتائے، اخلاقی برائیوں سے بچنے کا درس دیا، مثبت انداز فکر اپنا کر اپنی صحت کو بہترین رکھنے کے طریقے بتائے ، غصے کے نقصانات بتا کر غصے سے بچنے کی تلقین فرمائی،جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم دیا،زبان کو قابو میں رکھ کر نقصانات سے بچنے کا درس دیا،لڑکیوں کی اچھی پرورش پر بہترین انعام کے بارے میں بتایا، بیوی اور شوہر کے حقوق بتائے ، پڑوسیوں کے حقوق بتائے،صفائی ستھرائی کی تلقین فرمائی، عورتوں کو شرم و حیا اور باریک لباس پہننے سے پرہیز تک تمام تعلیمات دیں، سخاوت کے فضائل اور بخل سے بچنے کا درس دیا، نفرت بغض حسد اور بد گمانی سے بچنے کا حکم دیا ، کسی کی مصیبت پر خوش ہونے سے منع فرمایا، سادہ زندگی گزارنے کا عملی نمونہ پیش فرمایا،تقوی اور پرہیز گاری کا درس دیا ، توکل اور صبر کی تلقین فرمائی، اللہ کریم کے پسندیدہ اور نا پسندیدہ لوگوں کے بارے میں بتایا، جہاد اور عدل و انصاف کا درس دیا،رشوت سے بچنے اور رزق حلال کا حکم دیا،عالم آخرت میں کامیابی کے معیار بتائے ، صحبت کے اثر کے بارے میں بتایا،خدا سے ڈرنے اور توبہ کرنے کی نصیحت فرمائی،شکر خداوندی کے لئے دل سے اور زبان سے شکر بجا لانے کا طریقہ بتایا، ریاکاری سے بچنے کی تلقین فرمائی، نیکی پھیلانے اور بدی مٹانے کا حکم دیا
قارئین گرامی یہ صرف اور صرف وہ چند پہلو ہیں جو مجھ جیسے کم علم آدمی کے دماغ میں لکھتے ہوئے روانی میں آگئے میرا یہ یقین کامل ہے کہ اگر دین کا علم رکھنے والا کوئی آدمی یہی کام کرے تو یقینی طور پر وہ کڑوڑوں پہلو حیات طیبہ صل اللہ علیہ وسلم کے ایسے لکھ دے گا جن پر عمل پیرا ہونے سے ہم دنیا اور آخرت دونوں میں عزت حاصل کر سکتے ہیں اور وہ کڑوزروں تعلیمات لکھنے کے باوجود حیات طیبہ کے پہلو مکمل نہی ہوں گے ہمیں یہ ایمان رکھنا چاہئے کہ اللہ کریم نے جب ہمیں پیدا فرمایا ہے تو اس نے ہمارے ہر شعبہ زندگی کے لئے ہمیں رہنمائی بھی عطا فرمائی ہے اور یہ رہنمائی اپنی کتاب قرآن مجید میں محفوظ فرمائی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے اپنی تعلیمات کی مکمل عملی تفسیر بنایا آج ہم کچھ بھی ہوں خواہ ہم زندگی کے جس بھی شعبہ سے تعلق رکھتے ہوں ہمیں حیات طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکمل رہنمائی حاصل ہو سکتی ہے
نعمتیں اللہ کریم کی عطا ہیں، نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے اللہ کریم خوش ہوتے ہیں ہم رسول کریم صل اللہ علیہ وسلم کو اپنے لئے نعمت عظیم ترین سمجھتے ہوئے اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور اسی لئے جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی پھرہور طریقے سے مناتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں روزنامہ نوائے وقت کی وساطت سے سب سے ایک درخواست ہے کہ جس طرع مناتے ہیں مناتے رہیں لیکن ساتھ ایک کام ضرور کریں کہ اس نعمت والے دن پہ اللہ کریم کا شکر ادا کرنے کے لئے سنت رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچائی گئی اللہ کریم کی تعلیمات پر ضرور عمل پیرا ہوں تاکہ ہم صحیح معنوں میں امتی رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم بن کر سچے مسلمان بن جائیں یقین مانئے جس دن ہم نے اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا شروع کر دیا اسی دن ہمارے تمام انفرادی اور اجتماعی مسائل ختم ہو جائیں گے تو آیئے آج یہ عہد کریں کہ ہم اپنی زندگیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور اسوہ حسنہ کے مطابق گزاریں گے