دل کے مریض بچوں کا مفت علاج ، آپریشن پروگرام کا آغاز ، حکمرانی عیش نہیں ذمہداری کا بڑابوجھ  مریم نواز 

Sep 17, 2024

لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ)وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ حکمرانی عیش و عشرت نہیں،ذمہ داری کا بہت بڑا بوجھ ہے،بدترین مخالف کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کرنی چاہیے،جو ہورہا ہے مکافات عمل ہے۔صوبائی سیرت النبیؐ کانفرنس سے خطاب میں  مریم نواز ہمارے گھرانے میں ربیع الاول کے مہینے کو جشن کی طرح منایا جاتا ہے۔میں اپنے بچپن سے دیکھتی آرہی ہوں کہ ربیع الاول میں ہمارے گھر میں محفل نعت ہوتی ہے۔نعت رسول مقبول کسی کم ظرف کے لئے نہیں ہے، عشق رسولؐ بھی کسی کم ظرف بد بخت کا نصیب نہیں۔  میری والدہ مرحومہ اورمیرے دادا مرحوم سچے عاشق رسولؐ تھے۔ عشق رسولؐ کا آغاز ماں کی گود سے ہوتا ہے۔ والدین سے اپیل کرتی ہوں کہ رات سونے سے قبل بچوں کو سیرت النبیؐ سے متعلق واقعات بیان کریں۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآن پاک میں کہا کہ اے نبیؐ ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا۔ انسانی حقوق پہلے چارٹر کی بنیاد نبی اکرمؐ نے خطبہ حجتہ الوادع کی صورت میں رکھی۔ اسلام کی پہلی درس گاہ مسجد نبوی میں انسانی حقوق کی تعلیم دی۔ عقل و دانش جن انسانی حقوق کو مانتی ہے ان کی بنیاد نبی کریمؐ نے رکھی اور انسانیت کا پہلا منشور دیا۔خطبہ حجتہ الوادع میں انسانیت کا پہلا منشور ہے جہاں ہر فرد کے حقوق کا تعین کیا گیا۔ عورتوں سمیت معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کو عزت دی اور ہر قسم کی تفریق سے منع کر دیا۔ عورت کو جو حق اور احترام اسلام نے دیا ہے کسی نے نہیں دیا۔جو حقوق اللہ تعالیٰ نے ایک عورت کو دیئے ہیں وہ کہیں اورنظر نہیں آتے۔ جب کوئی شادی کامیاب نہیں ہوتی بیٹی واپس آجاتی ہے تو اس کو طعنہ دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی لڑکی طلاق کے بعد واپس آجاتی ہے تو اس کا حق بڑھ جاتا ہے۔ ہمارے گھروں میں بیٹی واپس آجاتی ہے تو اس کو طعنہ دیا جاتا ہے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ بیٹیوں کی تربیت کرتے وقت یہ بھول جاتے کل کو اس پر کوئی مشکل آگئی تو اس کا سامنا کیسے کرے گی۔ میں بھی بیٹی ہوں، بچیوں کی تعلیم پر فتوے آرہے ہیں، آپؐ نے فرمایا علم حاصل کرو چاہے تمھیں چین جانا پڑے۔ ہماری بچیوں کو اس طرح سے مواقع نہیں ملتے جیسے لڑکوں کو ملتے ہیں۔ نبی کریم ؐ کی تعلیمات میں کوئی طبقہ ایسا نہیں جس کے لئے ضابطہ حیات مرتب نہ کیا گیا ہو۔ نبی اکرمؐ نے تمام شعبہ ہائے زندگی کے ساتھ چلنے کا طریقہ بتادیا ہے۔ہمارے ملک میں اقلتیں محفوظ کیوں نہیں سمجھی جاتی، کیوں بندوق اٹھا لی جاتی ہے اور قتل و غارت ہوتی ہے۔  اقلیتوں کے حوالے سے بنی اکرمؐ نے واضح کہا ہے کہ کسی کے دین کو برا مت کہو۔ علماء کرام کی زندگی ایسی ہونی چاہئے جسے دیکھ کر لوگ اسلام سے محبت کرنا شروع کر دیں۔ قتل و غارت نفرتوں سے نہیں محبتوں سے دلوں کو مسخر کیاجاسکتا ہے۔ہمارے نبی کا ذکر آج بھی بلند ہے اور ہمیشہ بلند رہے گا۔بچوں کو اگر دین کی طرف راغب کرنا ہے تو انہیں مار سے نہیں بلکہ پیار سے دین کی طرف لانا ہے۔حب رسولؐ کا ہم دعوی کرتے ہیں لیکن یہ محض دعوی لگتا ہے۔حکمرانی عیش و عشرت نہیں ذمہ داری کا بہت بڑا بوجھ ہے۔اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے، میرے پاس پنجاب کے 15 کروڑ افراد کا صوبہ ہے۔ کسی کو دوائی نہیں ملتی،سستی روٹی اور آٹانہیں ملتا، صفائی نہیں تو میں سوچتی ہوں اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دوں گی۔ دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری نیت کو مخلوق کی خدمت کیلئے خالص اور سچا کردے۔جب اللہ تعالیٰ نے طاقت دی ہو عزت دی ہو، بدترین مخالفین کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔ بدترین مخالف نے مجھ پر مظالم ڈھائے آج وہ جیل میں اچھا کھانا کھارہے ہیں سکون سے رہ رہے ہیں۔کوشش ہوتی ہے کہ میری طرف سے کوئی ظلم و زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ کہا جاتا ہے خواتین جیل میں ہیں،مجھ پر بہتان لگائے گئے،آپ جانتے ہیں کہ اس کی کیا سزا ہے۔جو ہورہا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ دراصل مکافات عمل ہی ہے۔ اسلام نے گناہ گار کی بھی سزا رکھی، جس نے ملک پر حملہ کیااور قانون توڑا میرے پاس اس کیلئے رحم نہیں ہے۔ کوشش ہے کہ میری طرف سے کسی کیساتھ زیادتی نہ ہو۔ قانون اس وقت اچھا ہے جب دوسرے پر نافذ ہو، خود زد میں آئیں تو قانون اچھا نہیں۔ شہروں اور گھروں کی صفائی ہماری ذمہ داری ہے، کیا بطور عوام اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ سڑکوں اور پارکس میں کوڑا پھینک دینا اچھی بات نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں جتنی کرپشن ہے اس سے دل کو تکلیف ہوتی ہے۔ غریب لوگوں کی کروڑوں روپے کی انسولین اٹھا کر بیچ دی،  احکامات دیئے ہیں ان کو پکڑیں اور جیل میں ڈالیں۔ کسی بھی مارکیٹ میں چلے جائیں تجاوزات نے چیزوں کو تباہ کیا ہوا ہے، سڑکیں اور راستے تنگ کر دیئے گئے۔ہم نبی کریمؐکی تعلیمات کی بات کرتے ہیں،ہمیں دیکھنا ہے کہ کیاان تعلیمات پر ہم عمل کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے سیرت اورنعت کی کتابوں کے مقابلے جیتنے والے مصنفین اورنعت گو حضرات کو ایوارڈ دیئے۔ مریم نواز نے ممتاز نعت خواں حبیب اللہ بھٹی سے گدائے مصطفی نعت درخواست کر کے سنی۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین سید الخبیر آزاد اور بادشاہی مسجد کے خطیب مفتی رمضان سیالوی نے بھی خطاب کیا۔مولانا طاہر اشرفی نے دعا ئے خیر کرائی۔ علاوہ ازیں ’’مریم کی مسیحائی‘‘،ہر سال دل کے مریض 5 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیاں بچانے کے تاریخی پروگرام کا آغاز کر دیا گیا۔دل کے مریض بچوں کا’’چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام‘‘ کے تحت مفت علاج اور آپریشن کی فراہمی کا آغازکیاگیا۔وزیر اعلیٰ نے ’’چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام‘‘ کے تحت’’چائلڈ سرجری کارڈ‘‘ تقسیم کئے۔چیف منسٹر چائلڈ ہارٹ سرجری کی مانیٹرنگ کے لئے بنائے گئے ڈیش بورڈ کا بھی مشاہدہ کیا۔  چلڈرن ہسپتال کے کارڈیک سرجری وارڈ کا دورہ اور دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیا۔  ایچ ڈی یو اور دیگر شعبوں کا معائنہ کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ننھے مریضوں کی خیریت پوچھی، تحائف دئیے۔وزیر اعلیٰ نے چلڈرن ہسپتال میں ہارٹ کے مریض بچوں کے لئے مخصوص ’’پلے ایریا‘‘کا بھی دورہ کیااورلڈو بھی کھیلی۔ وزیر اعلی  نے بچوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے، ہم سب آپ کے لئے دعا کرتے ہیں۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے مریض بچوں کے والدین سے بھی گفتگوکی اور سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ نہیں ایک ماں کی حیثیت سے  منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے بے حد خوش ہوں۔ بچے کی وفات پر مائیں جس صدمے سے گزرتی ہیں، سمجھ سکتی ہوں۔ چلڈرن ہارٹ سرجری کی جدید سہولیات ماؤں کے آنسو پونچھنے اور کم سن بچوں کی بیماری دور کرنے کی پرخلوص کوشش ہے، الحمدللہ۔ بچوں کے لئے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی علاج گاہ میں خیبرپی کے  اور دیگر صوبوں کے مریض بچوں کا بھی علاج ہوگا۔ امراض قلب میں مبتلا ننھے بچوں کو طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ بچوں سمیت پنجاب کے ہر شہری کی تکالیف دور، قطار اور انتظار کے نظام سے نجات دلانا میرا مشن ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں چلڈرن ہارٹ سرجری کی استعداد میں اضافے کے لئے سپیشلسٹ سرجن اورالائیڈ سٹاف کی تعداد بڑھائی جائے گی۔ یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ کے وائس چانسلر مسعود صادق نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ دل کے بروقت آپریشن کی سہولت نہ ہونے سے ہر سال 5000 سے زائد کم سن بچے وفات پا جاتے تھے۔ مریض بچے کا سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے پر پرائیویٹ ہسپتال میں آپریشن ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 6 سرکاری اور مخصوص نجی ہسپتالوں میں چلڈرن ہارٹ سرجری کی سہولت دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ’ورلڈ اوزون پروٹیکشن ڈے‘‘ پر وزیر اعلیٰ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اوزون پروٹیکشن کرہ ارض پر زندگی کی بقا کے لئے نہایت اہم ہے۔ غیر ذمہ دارانہ ماحول دشمن سرگرمیوں کے باعث اوزون تہہ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اوزون تہہ کو نقصان پہنچنے سے ماحولیاتی تبدیلیوں، بیماریوں اور دیگر خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے حفاظت اور ماحولیاتی بہتری کے لیے ہر ممکن قدم کریں گے۔ 

مزیدخبریں