اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔پیر کو سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت ایک پٹیشن دائر کی گئی جس میں مجوزہ آئینی ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو عدلیہ کی آزادی کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف آئینی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں۔عدالت نے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو عدلیہ کی آزادی کے خلاف اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم،آئینی ترامیم سے روکا جائے۔درخواست پاکستان بار کونسل کے ممبران شفقت محمود چوہان،عابد شاہد زبیری،اشتیاق اے خان،شہاب سرکئی،طاہر فراز عباسی اور منیر احمد کاکڑ ودیگر کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رازداری اورخفیہ طریقے سے ترامیم لانا پارلیمنٹ کے قواعد وضو ابط کے خلاف ہے،مجوزہ ترامیم نہ صرف آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہیں بلکہ اس کا مقصد عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیم قانون کی حکمرانی کے خلاف ہیں اور ان ترامیم کے ذریعے مجموعی آئین کو تباہ کیا جارہا ہے،آئینی ترامیم کے ذریعے مذموم مقاصد کے لیے ایک متبادل عدالتی نظام لانا ہے۔آئینی درخواست میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی، اختیارات کی تقسیم کے تکون کے اصول اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ، عدلیہ کی آزادی اور عدالت کے اختیار وامور کو مقدس قرار دیا جائے اور اگر پارلیمنٹ آئینی ترمیم کر منظور کر لے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے روکا جائے۔