آئینی عدالت کے قیام ،چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار اور ریٹائرمنٹ کی مدت میں اضافے سے متعلق 26 ویں آئینی ترامیم پر حکومت کو پارلیمان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے ترامیم پر اتفاق رائے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی(صفحہ4 بقیہ نمبر1)
کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیئے ملتوی کرنا پڑا حکومت کو جہاں کئی دن کی کوششوں کے باوجود آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ادھر اپوزیشن نے 26 ویں ترامیم پر حکومت کو کامیاب نہ ہونے پر اسے اپنی فتح قرار دے دیا اس کیساتھ کیساتھ حکومت کے اتحادی بھی حکومت کی اس ناکامی اور عوامی سطح پر بننے والے اس تاثر پر اکھڑے اکھڑے نظر آئے ہیں پی پی نے دبے لفظوں میں اسے حکومت کی پسپائی قرار دیا ہے ایم کیوایم کی قیادت بھی مجوزہ آئینی ترامیم پر انہیں مشاورت میں شامل نہ کیے جانے پر شاکی نظر آئی جبکہ حکومتی وزا کی بے چینی ان کے چہروں پر عیاں تھی دونوں ایوانوں سے مجوزہ آئینی ترامیم پر حکومت کو ملنے والے سخت ترین ردعمل اور دو تہائی اکثریت میں حائل رکاوٹوں کو دور نہ کرنے کے باعث حکومت کو بالآخر پسپائی اختیار کرنی پڑی اور 26 ویں آئینی ترامیم موخر کر کہ قومی اسمبلی کیساتھ کیساتھ سینٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنا پڑا ہے