دو ہزار چوبیس کے عام انتخابات کے بعدحکومت اور اتحادیوں کے لئے پندرہ ستمبر سب سے زیادہ امتحان اور صبر کا دن تھا اتوار کی رات وفاق میں تینوں اجلاس ملتوی ہوئے ، جس سے اب محسوس ہورہا ہے کہ حکومت نمبرز گیم پورے کرنے میں مزید وقت مل گیا جو حکومت کے لئے خوش آئند ہے، اس سے مجوزہ آئینی ترمیم کا معمہ جو اپوزیشن کی جانب سے بنایا گیا تھا ،اس کوجلد حل ہونے کی حکومت کی کوششیں بارآورثابت ہونگی،اور اب حکومت کے دبائو میں کافی حد تک کمی آگئی ہے ۔یہاں بتایا گیا ہے کہ حکومت جب اجلاسوں کے لئے نمبرز گیم پوری کررہی تھی تو خفیہ ترمیم کے نکات کولیکراپوزیشن’’ سیاست سیاست ‘‘کھیل رہی تھی مگر حکومت نے اس کو بھانپ لیاوار خود ہی غیر محسوس انداز میں میڈیا میں ریلیز کردیا ،جس سے آئینی ترمیم کے خفیہ نکات پر اپوزیشن کی چال کامیاب نہ ہوسکی اور اس آئینی پیکج کی پچاس شقیں سامنے آگئیں۔ اب سوال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے لئے نمبرز گیم پورے ہونگے ؟،اور یہ آئینی ترمیم کب اسمبلی میں پیش کی جائے گی ؟۔تو بتایا یہی گیا ہے کہ حکومت اسی ہفتے کے اندر ہی اس ترمیم کو دوبارہ پیش کرے گی اوراپنا ہدف حاصل کرسکتی ،اگر ایسا ہوتا ہے توموجودہ حکومت کی اب تک کی بڑی کامیابی تصور ہو گی ۔ مولانا فضل الرحمن نے اس پر اپنی مشروط حمایت کا یقین دلایا ہے اور دوستوں کے ذریعے حکومت کے ذمہ دار لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیا ہے مگر اس میں مولانافضل الرحمن کسی گھاٹے کا سوادا نہیں کریں گے ،اس بارے میںاسلام آباد میں یہ باتیں گردش کرتی رہی ہیں کہ وہ آئینی ترمیم پر حکومت کو سپورٹ فراہم کرنے کے عوض وہ اپنی جماعت کے لئے اہم عہدوں کی مانگ بھی رکھ سکتے ہیں اور اس میں وہ پارٹی کے لئے ایک سے دو اہم وزارتیں اور کے پی کے کے گورنرکی فرمائش کرسکتے ہیں۔ ۔دوسری جانب حکومتی ذرائع بتارہے ہیں کہ اختر مینگل کو مکمل اعتماد میں لینے کی کوششیں تاحال بارآوار ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ اختر مینگل کی جانب سے بلوچستان پر سپیشل پیکج ،رائلٹی اور دوہزار لاپتہ افراد کی لسٹ حکومت کے حوالے کی گئی ہے جبکہ کچھ حکومتی حلقے چند سولا پتہ لوگوں پررضامندی کا عندیہ دے رہے ہیں ۔یہ ہوسکتا ہے کہ بلوچستان پر سپیشل پیکج اس آئینی ترمیم والے سیشن میں ہی پیش کیا جائے ، اس آئینی ترمیم کے حوالے سے بظاہرحکومت اور اتحادیوںکا یہ دعوی ہے کہ وہ کامیاب ضرور ہونگے مگر جب تک وہ اس میں مکمل کامیاب نہیں ہوجاتے انہیں کئی مشکلات کا سامنارہے گا۔