امریکی خاتون کی ہلاکت کی ابتدائی تحقیقات اسرائیل کو بے قصور ثابت نہیں کرتیں: واشنگٹن

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں امریکی نوجوان خاتون عائشہ نور کی ہلاکت کے حوالے سے اسرائیلی حکام کو حاصل ہونے والے نتائج اسرائیلی سیکورٹی فورسز کو بے قصور ثابت نہیں کرتے ہیں۔

میلر نے خبردار کیا کہ اگر واشنگٹن اسرائیل کی مکمل تحقیقات سے مطمئن نہ ہوا تو وہ دیگر اقدامات پر غور کرے گا۔امریکی نوجوان خاتون عائشہ نور چند روز قبل مغربی کنارے میں اس وقت ہلاک ہو گئی تھی جب وہ اسرائیلی بستیوں کی آباد کاری کے خلاف ایک مظاہرے میں شریک تھی۔ عائشہ کے گھرانے نے ایک بیان میں امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی بیٹی کے قتل کے واقعے کی آزاد تحقیقات کرائی جائیں۔ گھرانے کا کہنا ہے کہ "کوئی بھی اسرائیلی تحقیق کافی نہیں ہو گی وائٹ ہاؤس نے امریکی خاتون شہری کی افسوس ناک موت کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے "شدید تشویش" کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق وہ واقعے کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ رابطے میں ہے اور تل ابیب حکومت سے واقعے کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی امریکی نوجوان خاتون کی ہلاکت پر "افسوس" کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ "ضرورت کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے"۔ ڈومینکن ریپبلک کا دورہ کرنے والے بلنکن سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا امریکا اس سلسلے میں اسرائیل کے خلاف اقدامات کرے گا تو بلنکن کا جواب تھا "سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہو گا کہ اصل میں کیا ہوا جس کے بعد ہم تنائج اخذ کر سکیں گے ... ہم ان نتائج کے بنیاد پر حسب ضرورت اقدامات کریں گے ... ہمارے لیے امریکی شہریوں کی سلامتی اور حفاظت سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہے"۔

    
عائشہ نور ایزی
اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے واقعے کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ "بیتا الیوم گاؤں کے نزدیک سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں اشتعال انگیزی پھیلانے والے ایک مرکزی فرد کی سمت گولی چلائی گئی جس نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا تھا اور ان کے لیے خطرہ بنا تھا ... علاقے میں ایک غیر ملکی شہری کی ہلاکت کے بارے میں رپورٹوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ خاتون کے گولی لگنے کے حالات کا جائزہ لیا جا رہا ہے"۔فلسطینی اراضی میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے دفتر کے بیان کے مطابق مغربی کنارے میں بستیوں کی آباد کاری کے خلاف احتجاج کے دوران میں اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے ایک ترک نژاد امریکی کارکن پر فائرنگ کر دی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے نابلس کے نواحی گاؤں بیتا الیوم میں 26 سالہ امریکی خاتون شہری کے سر میں اس وقت گولی ماری جب وہ بستیوں کی آباد کاری کے خلاف ایک پُر امن احتجاج میں شریک تھی"۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے کے شہروں جنین، طولکرم اور طوباس میں فوجی آپریشن جاری ہے۔ یہ سال 2002 کے بعد مغربی کنارے میں ہونے والا سب سے وسیع آپریشن ہے۔ اس میں اب تک درجنوں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں اس کی کارروائیوں کا مقصد دہشت گردی کے جرائم میں مطلوب فلسطینیوں کا تعاقب ہے۔

ای پیپر دی نیشن