ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ٹی وی پر نشر پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ تہران نے یمن میں حوثی گروپ کو ہائپرسونک میزائل نہیں بھیجے ہیں۔ یاد رہے ایک دن قبل حوثیوں نے اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے ان میں سے ایک میزائل کا استعمال کیا۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پیر کے روز کہا کہ تہران اپنے میزائل پروگرام کو کبھی ترک نہیں کرے گا کیونکہ اسے ایک ایسے خطے میں اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ڈیٹرنس کے ذرائع کی ضرورت ہے جہاں اسرائیل ہر روز غزہ پر میزائل گرا سکتا ہے۔ ایرانی صدر پزشکیان نے کہا کہ اگر ہم جوہری معاہدے سمیت دنیا کے ساتھ اپنے مسائل حل کر لیں تو ہم خوشحالی کی زندگی گزاریں گے۔ ہم پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے ایران کے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی کی کہ ہمارے اور سعودی عرب کے درمیان مسائل کے حل کے لیے چین کی ثالثی خطے میں یکجہتی کو بہتر بنانے کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہے۔پیزشکیان نے زور دیا کہ ہمارے تعلقات چین، روس اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے ہیں۔ ہم چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے اور شاہراہ ریشم کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اس کے ساتھ سٹریٹجک شراکت دار ہوں گے۔ چین کے ساتھ پچھلے معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے کام کریں گے۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا ایران نے روس کو میزائلوں کی منتقلی کی ہے مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ ترسیل ماضی میں ہوئی ہو۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب سے میں نے عہدہ سنبھالا ہے روس کو ایسی کوئی ترسیل نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہماری ترجیح ایران میں سرمایہ کاری کے لیے مناسب بنیاد فراہم کرنا اور اپنے بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ ہم حکمت، مفاد اور ملک کے وقار کی بنیاد پر جاری اپنی خارجہ پالیسی جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں ایرانی صدر نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا ہم اس اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے خطے کے دوستوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو خواتین اور بچوں کو مارتا ہے۔ مسعود نے کہا اسرائیل کے خلاف بات کرنے کے لیے کسی بحث کی ضرورت نہیں ہے ۔ بین الاقوامی قوانین اسرائیل کو معصوم افراد کے قتل اور ہسپتالوں پر بمباری کی اجازت کیسے دیتے ہیں؟ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ہمارے اتحادیوں خاص طور پر یمن میں ہمارے اتحادی جدید میزائل تیار کرنے کے لیے ضروری ٹیکنالوجی کے مالک ہیں۔ یمن کے پاس جو میزائل ہیں وہ ان کی اپنی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ کل کے تل ابیب پر حملے میں استعمال ہونے والا میزائل ایسا ہی ہے۔ ایران کے پاس ایسا میزائل موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس ہائپر سونک میزائل ہیں اور ہم سیٹلائٹ خلا میں چھوڑتے ہیں۔مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہمارا یمنیوں کے ساتھ ایک مشترکہ نقطہ نظر ہے کہ صہیونی وجود کا مقابلہ کرنے میں فلسطینیوں کی حمایت کریں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یمن تک پہنچنے میں ایک ہفتہ لگتا ہے تو ہم کیسے وہاں میزائل بھیج سکتے ہیں کہ کسی کو پتہ بھی نہ چلے؟انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم خطے کے ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلق رکھتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو تہران کے دورے کی دعوت دی ہے اور موقع ملا تو میں خود بھی سعودی عرب کا دورہ کروں گا۔ملکی معاملات کے متعلق بات کرتے ہوئے مسعود پزشکیان نے کہا کہ میرے بڑے منصوبوں میں سے ایک معاشرے کے طبقات کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کو مضبوط کرنا ہے۔ حکومت پر لوگوں کے اعتماد کو مضبوط کرنا میرے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم اپنے میزائل پروگرام کو ڈیٹرنس کے طور پر رکھتے ہیں اور اسے کبھی چھوڑیں گے نہ ہی دھمکیوں کے سامنے سر تسلیم خم کریں گے۔ انہوں نے کہا ایران نے کبھی جنگیں شروع نہیں کیں۔ ہمیں اپنے اور خطے کی حفاظت کے لیے اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو کسی بھی بات چیت سے پہلے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کی پابندی کرنی چاہیے۔ایرانی صدر نے کہا کہ تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرکے ایران کو علاقائی جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی۔ ہم نے تحمل سے کام لیا ہے لیکن ہم مناسب طریقے اور مناسب وقت پر جواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں۔