اسرائیل کا فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا بلا جواز ہے : انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ کوئی چیز بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لوگوں پر نافذ اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتی جو "ناقابل تصور" مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

پیر کے روز فرانسیسی نیوز ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں گوتریس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ کے طریقہ کار پر شدید تنقید کی۔ یہ جنگ آئندہ ماہ دوسرے سال میں داخل ہو جائے گی۔گوتریس 2017 سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "غزہ میں دکھوں اور مصائب کی سطح اور قتل و تباہی کی سطح کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، میں نے سکریٹری جنرل بننے کے بعد سے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا تھا"۔انھوں نے مزید کہا کہ "یقینا ہم حماس کے تمام دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور اسی طرح یرغمالیوں کو قید کرنا جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی قطعی خلاف ورزی ہے"۔غزہ کی جنگ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر کیے گئے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی۔ اس حملے میں اسرائیل میں 1205 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔ مرنے والوں میں غزہ کی پٹی میں دوران قید ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی تعداد بھی شامل ہے۔حملے کے دوران میں 251 افراد کو اغوا کیا گیا۔ ان میں 97 ابھی تک یرغمال ہیں جن میں سے 33 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔اسرائیلی نے جواب میں غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے۔ اس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 41226 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔اس جنگ کے سبب محصور غزہ کی پٹی میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اور اس کی 24 لاکھ کی آبادی کو سنگین اور پُر آفت حالات کا سامنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن