ایران کی نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی جو 2021ء سے تہران میں قید ہیں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران میں "خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم وستم " کے خلاف "خاموشی توڑنے" کے لیے آواز بلند کریں۔
ایران کی جیل میں قید نرگس نے یہ پیغام ’زندگی، عورت اور آزادی‘ کے عنوان سے شروع کی گئی تحریک کے دو سال کے بعد جاری کیا ہے۔
نرگس نے سوشل میڈیا پر اپنے قریبی لوگوں کے ذریعے شیئر کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ’’میں بین الاقوامی اداروں اور دنیا کے لوگوں سے مطالبہ کرتای ہوں کہ وہ اس تباہ کن ظلم و ستم کے خلاف اپنی خاموشی اور بے عملی ختم کریں، مذہبی اور آمرانہ حکومتوں کی طرف سے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک، صنفی امتیاز اور نسلی امتیاز کو جرم قرار دے کرمتاثرین کی حمایت میں آواز بلند کریں اتوار کے روز نرگس محمدی فاؤنڈیشن نے اعلان کیا کہ 34 خواتین قیدیوں نے اتوار کو تہران کی ایوین جیل میں بھوک ہڑتال کی۔ یہ بھوک ہڑتال اسلامی جمہوریہ ایران میں مظاہروں کے آغاز کے دو سال مکمل ہونے پر کی گئی۔تنظیم نے کہا کہ "15 ستمبر 2024ء کو ایوین جیل میں 34 سیاسی قیدیوں نے عورت، زندگی، تحریک آزادی اور مہسا امینی کے قتل کی دوسری برسی کی یاد میں بھوک ہڑتال کی"۔ مہسا امینی ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون تھیں جنہیں ایران کی مذہبی پولیس نےدوران حراست قتل کردیا تھا۔ اس پر سخت مذہبی لباس کی خلاف ورزی کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ تاہم اس واقعے کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔سنہ 2022ء میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے اور مہینوں تک جاری رہنے والے "خواتین، زندگی، آزادی" کے احتجاج کے آغاز کی دوسری برسی سے کئی دن پہلے کردستان میں متعدد گرفتاریوں کی اطلاع ملی ہے۔ایران میں 14 ستمبر بروز ہفتہ کو بتایا گیا کہ ایچی قبرستان تک رسائی کو محدود کر دیا گیا ہے جہاں مہسا امینی دفن ہیں۔ایران کی بہت سی سیاسی اور سول شخصیات اور مختلف جماعتوں نے اتوار کو صوبہ کردستان کے شہروں اور ایران کے دیگر شہروں میں مہسا جینا امینی کی برسی کے موقع پر عام ہڑتال کی کال دی تھی