بحرِ اوقیانوس میں تباہ ہونے والی بدقسمت آبدوز ’ٹائٹین‘ سے بھیجا گیا آخری پیغام سامنے آگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غرق شدہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کی سیاحت کے لیے جانے والی بدقسمت آبدوز نے رابطہ منقطع ہونے سے پہلے کیا پیغام بھیجا تھا، اب وہ اس کے تباہ ہونے کے تقریباً 1 سال بعد سامنے آگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدقسمت آبدوز میں پانچ مسافر سوار تھے، جنہیں زیرِ آب ہونے کے باعث مواصلاتی مسائل کا سامنا تھا لیکن وہ پُرامید تھے۔
رابطہ ختم ہونے سے پہلے انہوں نے اپنے آخری پیغام میں کہا کہ ’یہاں سب ٹھیک ہے‘۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تباہ ہونے والی آبدوز سے مذکورہ آخری پیغام مقامی وقت کے مطابق 10 بجکر 47 منٹ پر بھیجا گیا تھا، جب آبدوز 3 ہزار 346 میٹر کی گہرائی میں تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈز نے اس واقعے کی تحقیقات اور ایسے حادثات سے بچنے کے لیے 2 ہفتے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔
کوسٹ گارڈز کا میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن اوشین گیٹ کے 10 سابق ملازمین اور میرین سیفٹی ماہرین سے پوچھ گچھ کرے گا۔
تحقیقات میں ٹائٹین کے ڈیزائن، حفاظتی تاریخ اور سابقہ آلات کے مسائل کا جائزہ لیا جائے گا
اس سے قبل امریکی کوسٹ گارڈز کے تفتیش کاروں نے زیرِ سمندر تباہ ہونے والی ٹائٹین آبدوز کے ملبے کی پہلی تصویر جاری کی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں آبدوز ’ ٹائٹین‘ 5 مسافروں کو ٹائی ٹینک کی زیرِ سمندر باقیات کی سیاحت کے لیے لے گئی تھی۔
کینیڈا کے ساحل سے دور شمالی بحر اوقیانوس میں یہ آبدوز 2 گھنٹے سے بھی کم وقت میں تباہ ہوگئی تھی اور اس میں سوار پانچوں افراد کو ریسکیو نہیں کیا جاسکا تھا۔
واقعے کے تقریباً 4 دن بعد ٹائٹین کا ملبہ ٹائی ٹینک سے تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر پایا گیا۔
ٹائٹین آبدوز میں سوار 5 افراد میں 2 پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان داؤد بھی شامل تھے، جبکہ دیگر افراد میں اوشین گیٹ کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش، برطانوی ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ اور تجربہ کار فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری نارجیولٹ شامل تھے۔