بھٹو کی سزا سے متعلق صدارتی ریفرنس میں قانونی خامیاں دور کرکےریفرنس کو آئین کے آرٹیکل ایک سو چھیاسی کے مطابق بنایا جائے۔ چیف جسٹس

بھٹوقتل کیس میں صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس سائر علی اور جسٹس غلام ربانی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ بھٹو نے اپنی کتاب میں ججوں کے محتسب ہونے کا ذکر کیا اور مقدمے کے دوران اس حوالے سے اعتراض مقدمے کی سماعت کے دوران بھی اٹھایا گیا تھا۔ اس ریفرنس کی سماعت کے لیے ہم لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے تیار ہیں لیکن اس سے پہلے صدارتی ریفرنس کو آئین کے آرٹیکل کی روح کے مطابق بنانا ضروری ہے ۔ جسٹس سائر کا کہنا تھا کہ خامیاں دور کر کے ریفرنس نئے سرے سے دائر کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دئیے کہ اگردرخواست کا جائزہ لینے پر اصرار کیا گیا تو بھی قانون کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے گا۔۔ریفرنس کی پیروی کرنے والے وکیل بابر اعون نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس میں موجود تکنیکی خامیاں نظرانداز کی جائیں کیونکہ بنیاد موجود ہے، یہ عدالتی ہی نہیں بلکہ حراست میں قتل کرنے کا مقدمہ بھی ہے ۔ جسٹس شفیع الرحمن نے بھٹو قتل کیس کی جو انکوائری کی تھی وہ اب تک منظر عام پر نہیں آئی۔ یہ ایک ایسا کیس تھا جس میں صرف سلطانی گواہ کےبیان پر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی اور اپنی ساری زندگی اس مقدمہ کی نذر کرنے کو تیار ہوں۔عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت اکیس اپریل تک ملتوی کر دی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن