کابل/ تہران (اے این این) امریکہ نے پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی قربتوں کے پیش نظر اپنی پالیسی میں نمایاں تبدیل لاتے ہوئے افغان طالبان کے ساتھ کچھ لوکچھ دوکی بنیادپر خفیہ معاہدہ کرلیاجس کے تحت امریکہ انخلاءکی صورت میں جنوبی افغانستان کا کنٹرول طالبان کو دے گا اوراس کے بدلے میں طالبان اسے وہاں اپناایک مستقل فوجی اڈ ہ قائم کرنے دیں گے ۔یہ انکشاف افغا ن سٹرٹیجک ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر اور سیاسی امورکے ماہر غلام جیلانی زواک نے ایرانی خبررساں دارے ”فارس نیوز“کودیے گئے انٹرویومیں کیا۔غلام جیلانی زواک نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعلقات اوردونوں ممالک کے ایک دوسرے کے قریب آنے پر امریکہ نے افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کردی اور امریکی فوجی اور سیاسی رہنماﺅں نے حال ہی میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کئے اوران کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ طے پایاجس کے تحت امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاءکی صورت میں ملک کے جنوبی حصے کو طالبان کے کنٹرول میں دے دیاجائے گاجبکہ اس کے بدلے میں طالبان امریکہ کووہاں ایک مستقبل فوجی اڈ ہ قائم کرنے کےلئے جگہ دیں گے تاہم غلام جیلانی زواک کے مطابق افغانستان میں امریکی فوجی اڈے امن و استحکام کےلئے مدد گار ثابت نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہاکہ دراصل امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈاہ قائم کرکے دو اہم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے جن میں سے پہلا یہ ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو ایک مرکز میں لاکر فوجی اخراجات بچانا چاہتا ہے جبکہ دوسرا افغانستان میں مداخلت کی نوعیت بدلنا چاہتاہے۔ افغانستان میں مستقل اڈہ قائم کرنے کے بعد امریکہ حالیہ بحران کو خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلائے گا ۔
خفیہ معاہدہ
خفیہ معاہدہ