لاہور....کراچی (نیوز رپورٹر+ خبرنگار) چھٹی اور موسم میں بہتری کے باوجود طویل لوڈشیڈنگ سے شہری بے حال ہو گئے۔ بجلی کے نظام میں خسارہ 4 ہزار میگاواٹ تک ہے جس کو پورا کرنے کیلئے بڑے شہروں میں 10جبکہ دیہات اور قصبوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 16گھنٹے تک رہا۔ 72ٹیوب ویلوں پر لگائے گئے جنریٹر جواب دے گئے جس کے باعث شہری پانی کو بھی ترسنے لگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رینٹل پاور پلانٹ کمپنیوں سے بجلی کی جنریشن بڑھانے کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جس کے بعد رینٹل پاور پلانٹ 60 میگاواٹ سے بڑھ کر صلاحیت 100 میگاواٹ تک ہو گئی ہے۔ دوسری طرف لیسکو کے رواں برس ترقیاتی کام نہ ہونے اور سسٹم اپ گریڈ نہ کرنے کی وجہ سے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاہور، قصور، اوکاڑہ اور شیخوپورہ میں بجلی کی بندش 16سے 18 گھنٹے ہو سکتی ہے جبکہ ڈی جی پیپکو محمد خالد نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نئے پاور منصوبے اور ڈیم بننے تک ممکن نہیں۔ جون، جولائی میں پچھلے سال کی نسبت کم لوڈشیڈنگ ہو گی۔ دریں اثناءلیسکو کے لوڈشیڈنگ پروگرام نے شہریوں کو بجلی کے بعد پانی سے بھی محروم کر دیا، بجلی کے جاتے ہی پانی بھی رخصت ہو جاتا ہے، نلکوں سے پانی کی بجائے ہوا خارج ہونے لگ پڑتی ہے۔ 72ٹیوب ویلوں پر لگائے گئے جنریٹرز ”جواب“ دے گئے ہیں۔ واسا کے افسران ان میں تیل ڈالنے کی بجائے تیل غائب کر کے کاغذات میں تیل کا استعمال مکمل کر دیتے ہیں۔
لوڈشیڈنگ
لوڈشیڈنگ