مکرمی!الیکشن کمیشن اور عدلیہ نے جعلی ڈگری ہولڈرز ٹیکس نادہندگان اور دیگر جرائم میں ملوث ارکان اسمبلیز اور عام انتخابات میں دیگر افراد کے حصہ لینے پر آئین کی دفعہ 62-63 کے تحت جس بے رحمانہ سکروٹنی کا دعویٰ کیا تھا وہ ہوا میں تحلیل ہو گیاہے ۔ جن جعلی ڈگری ہولڈرز کو عدالتوں سے سزائیں ہوئیں نہ صرف ان کی سزائیں ہائیکورٹس نے کالعدم قرار دیں بلکہ ان کو الیکشن لڑنے کی بھی اجازت دے دی اور جن ارکان نے 2008 ءکے انتخابات میں حصہ لیا ان کی اکثریت نے ایچ ای سی سے ڈگریوں کی تصدیق نہ کروائی وہ معاملہ بھی دب گیاہے ۔ سٹیٹ بنک نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں 1970 ءسے اب تک قرضے معاف کرانے والے سیاستدانوں اور دیگر افراد کی فہرست جاری نہیں کی ۔ دوسرا جن سیاستدانوں پر نیب ، اینٹی کرپشن ، ایف بی آر ، انکم ٹیکس میں مقدمات چل رہے ہیں وہ جو عدالتوں سے حکم امتناعی پر ہیں۔ مسلم لیگ ن نے تو دفعہ 62-63 پر نظرثانی کا بھی عندیہ دے دیاہے اب اسے لگتاہے کہ 2013 ءکے انتخابات میں جو بھی پارٹی برسراقتدار آئے وہ دفعہ 62-63 کو ختم کردے گی اور دیگر جماعتیں بھی اس کا ساتھ دیں گی ۔ اگر الیکشن کمیشن اور عدلیہ نے چوروں ،لٹیروں ، جعلسازوں کو ریلیف ہی دینا تھا تو پھر سکروٹنی کا واویلا کیوں کیا ؟( چوہدری فرحان شوکت ہنجرا ، لاہور)
جعلسازوں کو ریلیف 62-63 کا مذاق اڑایا گیا
Apr 18, 2013