لاہور (خبرنگار) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) ضیاء الدین خواجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں ’’غدر مچنے‘‘ والا ہے۔ عبداللہ عبداللہ کی حکومت زیادہ دن نہیں چلے گی۔ امریکہ کی بنائی 3 لاکھ 40 ہزار کی فوج افغانستان کیلئے بہت زیادہ ہے۔ اتنی بڑی فوج کی ضرورت نہیں تھی۔ ایک خطرہ یہ بھی ہے کہ افغانستان میں فوج ’’ٹیک اوور‘‘ کر لے گی۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی ختم کرنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سیز فائر حکومت نے کہا ہے طالبان نے تو دھماکے روکے تھے۔ طاقت حکومت پاکستان کے پاس ہے۔ طالبان حکومت کی قوت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ طالبان کو افغانستان سے مدد ملتی ہے۔ جب تک امریکی افغانستان میں ہیں، طالبان کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ جب امریکہ افغانستان سے نکل جائے گا تو پاکستان میں معاملات ٹھیک ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ابھی تو یہ وہاں سے مدد لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نئے شناختی کارڈ بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے وہ تمام غیرملکی باشندے سامنے آ جائیں گے جو پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں اور شناختی کارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ طالبان پاکستان میں مقیم افغانوں میں ’’پناہ‘‘ لیتے اور چھپتے ہیں۔ امریکہ کی واپسی کے بعد جب حکومت پاکستان افغان مہاجرین کو واپس بھجوائے گی تو طالبان کے راستے بھی بند ہو جائیں گے۔ اب یہ افغان مہاجرین میں چھپے گا پھر پکڑے جائیں گے۔