لاہور سمیت صوبہ بھر میں بڑے شہروں میں جسم فروشی جیسے مکروہ دھندے میں ملوث مافیا نے پنجے گاڑ لئے ہیں۔ یہ مافیا مکروہ کاروبار کی تشہیر اور رابطے کےلئے انٹرنیٹ، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا سمیت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے علاوہ پولیس سے مک مکا کرکے مذموم سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس سے معاشرہ گراوٹ کا شکار اور خصوصاً نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔کسی بھی اسلامی ریاست کی اہم ذمے داری ہے کہ وہ معاشرے میں اسلامی اقدار کا نفاذ یقینی بنائے اور کسی بھی قسم کے اخلاقی و معاشرتی بگاڑ کو پھیلنے سے روکے تاکہ معاشرہ گمراہ ہونے سے بچ سکے۔ اس ضمن میں حکومتی اداروں کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ ہر صورت معاشرے میں ہونےوالی غیر اخلاقی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور جہاں ایسی کوئی سرگرمی ہو اس کےخلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ ان دنوں لاہور سمیت پنجاب بھر میں جسم فروشی کے مکروہ دھندے نے معاشرے کو تیزی سے کھوکھلا کرنا شروع کر رکھا ہے۔ اس ضمن میںاخباری رپورٹ کے مطابق لاہور میں تقریباً 673قحبہ خانے اور گیسٹ ہاﺅس، مساج سنٹر اس مکروہ دھندے کو پھیلانے میں مصروف ہیں جو نوجوان نسل کو جنسی بے راہ روی کے اندھے کنویں میں دھکیل رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ مکروہ کام پولیس کی پشت پناہی کے بغیر انجام نہیں پا سکتا۔ ہمارے ہاں پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے محکموں میں ایسی کالی بھیڑوں پر فوری گرفت کی جانی چاہئے کیونکہ انکے کرپٹ کردار کی وجہ سے ہمارا معاشرہ اور ہماری نوجوان نسل اخلاقی گراوٹ میں مبتلا ہو کر گناہوں کے دلدل میں دھنس رہی ہے اور ہمارے ادارے اور حکومتی رٹ یکسر غائب نظر آتی ہے۔ یہ تکلیف دہ اور پریشان کن امر حکومت پنجاب کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ ایسی غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث قحبہ خانوں، گیسٹ ہاﺅسز، مساج سنٹرز کے خلاف فوری ایکشن لیں اور انہیں فوری طور پر بند کیا جائے۔ یہ حکومت کی نہ صرف ذمے داری ہے بلکہ حالات کا تقاضا بھی۔