کراچی: فائرنگ‘ ’’ڈان‘‘ کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ مسعود حامد سمیت 3 افراد قتل

کراچی (نیٹ نیوز) کراچی میں جمعہ کے روز نامعلوم افراد نے مختلف واقعات میں روزنامہ ڈان کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ مسعود حامد سمیت 3 افراد کو قتل کردیا جبکہ  پولیس کے ساتھ 2 مقابلوں میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر اس کا ساتھی دہشت گرد اور 2 ڈاکو مارے گئے۔ ایس ایچ او پریڈی اور امریکی پروفیسر ڈاکٹر ڈیبرا الوبو  پر حملے میں ایک ہی گروہ ملوث نکلا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی فیز 8میں گزشتہ روز ڈان گروپ اور پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ مسعود حامد کی نعش انکی گاڑی سے ملی۔ حامد مسعود کو سر میں گولی ماری گئی۔ نعش کو اطلاع ملنے پر پولیس نے قبضے میں لیکر ہسپتال منتقل کردیا۔ قاتل اپنا پستول گاڑی میں ہی چھوڑ گئے، پولیس نے قتل کی فوری تحقیقات شروع کردیں جبکہ وزیراعظم محمد نوازشریف اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ڈائریکٹر مارکیٹنگ ڈان گروپ مسعود حامد کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ وزیراعظم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی اطلاعات کے مطابق مسعود حامد نے سوگواران میں بیوہ ایک بیٹی اور بیٹے کو چھوڑا۔ وہ 28 سال سے ڈان گروپ سے وابستہ تھے اور بہترین مارکیٹنگ ٹیم تشکیل دی ۔مسعود حامد اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل بھی رہے اور اخباری صنعت کی بہتری کیلئے خاصے متحرک تھے۔ علاوہ ازیں 2 منٹ چورنگی پر فائرنگ سے نامعلوم شخص ہلاک ہوگیا دوسری طرف     ناردرن بائی پاس کے قریب رئیس گوٹھ میں علی الصبح پولیس کی بھاری نفری نے اطلاع ملنے پر ایک گھر کا گھیرائو کیا تو اس میں چھپے دہشت گردوں نے فائرنگ کردی جوابی کارروائی میں کالعدم تنظیم کا کمانڈر اور اس کے 2 ساتھی مارے گئے جن کی فوری شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ دوسری طرف بوٹ بیسن کے علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران گینگ وار کے 2 ملزم جو ڈکیتیوں کی وارداتیں کرتے تھے مارے گئے۔ ملزموں سے اسلحہ، نقدی اور موٹرسائیکل برآمد ہوا۔ علاوہ ازیں پولیس نے جمشید کوارٹرز کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران 30 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ دریں اثناء بھٹائی آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ادھر گزشتہ روز نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایس ایچ او تھانہ پریڈی اعجاز خواجہ کے قتل کا مقدمہ تھانہ ڈیفنس میں درج کرلیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق اعجاز خواجہ اور جناح میڈیکل کالج کی وائس پرنسپل امریکی ڈاکٹر ڈیبرا الوبو پر حملے کرنیوالا ایک ہی گروہ نکلا جس کی نشاندہی کرلی گئی دونوں پر حملوں میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوا۔ پولیس نے ڈاکٹر ڈیبرا کے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور قتل کی دفعات کے تحت  تھانہ فیروزآباد میں درج کرکے تفتیش کا دائرہ اگے بڑھادیا۔ ڈاکٹر ڈیبراالوبو کا تعلق کیلی فورنیا سے ہے تاہم وہ کئی برس سے خاندان کے ہمراہ کراچی میں مقیم ہیں اور 1996ء سے جناح میڈیکل کالج سے وابستہ ہیں۔ ادھر سندھ حکومت نے ڈاکٹر ڈیبرا پر حملے اور ایس ایچ او اعجاز خواجہ کے قتل کے ملزموں کی نشاندہی اور گرفتاری میں مدد دینے پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے آئی جی سندھ نے ایس ایچ او کے قتل کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل دیدی ایس ایچ او فیروز آباد اورنگرزیب خٹک کے مطابق امریکی ڈاکٹر ڈیبرا کالج سے اکیلی ہی اپنی رہائشگاہ واقع ڈیفنس روانہ ہوئی تھیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے ڈاکٹر ڈیبرا پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا۔ انہوں نے ڈاکٹر ڈیبرا کو بہترین طبی سہولیات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...