کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین رابطہ کمیٹی سے ناراض ہوگئے، پھر پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا، کارکن مناتے رہے جس پر الطاف حسین نے فیصلہ واپس لے لیا اور دوبارہ خطاب کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ مجھے وقت نہیں ملتا تھا کہ تعلیم پر بھرپور توجہ دے سکوں۔ میں فارمیسی میں داخلے کی جدوجہد کرتا رہا، بڑی جدوجہد کے بعد داخلہ ملا۔ میں سوچتا رہا کہ کیسے اپنی تعلیم مکمل کروں، تعلیم کے حصول کیلئے بہت محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ حیدر آباد کے سانحہ پکا قلعہ کیخلاف کسی نے آواز نہ اٹھائی۔ میں ہدایت دیتا ہوں پارٹی میں میری کوئی نہیں سنتا۔ میرے بھائی اور بھتیجے کو شہید کردیا گیا۔ بربریت کیخلاف سب خاموش رہے۔ کسی نے مہاجروں کیخلاف ہونے والی ناانصافیوں کیخلاف آواز نہیں اٹھائی۔ انسانیت کے ناطے مہاجروں پر ہونیوالے ظلم پر میرا دل دکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا رینجرز نے کراچی میں آپریشن کے دوران کسی اور سیاسی لیڈر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ہم نے فوج کی حمایت میں ریلی نکالی، بتایا جائے ایم کیو ایم نے کس سرکاری تنصیب پر حملہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر سلیم ضیا نے ہمیں کالا کلوٹا اور غیر ملکی کہا۔ ہاں میں کالا ہوں لیکن انسان ہوں۔ سلیم ضیا نے مہاجروں سے متعلق غلط باتیں کیں نواز شریف سلیم ضیا کے بیان کا نوٹس لیں۔ بانیان پاکستان کی اولادوں کو گالیاں دینا کیا غداری نہیں۔ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ مہاجر بھوکے ننگے آئے تھے۔ میں کارکنوں کو لڑائی کا درس نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں حق کی خاطر برطانیہ میں جان دے دوں گا، فوج ہماری حب الوطنی پر شک کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا بعض سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز ہیں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کے سراج الحق نے میرا نام لے کر بہت گندی باتیں کیں سراج الحق میں آپ کی گندی باتیں آپ کے منہ پر مارتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اپنی انتخابی مہم پر پیسہ ضائع کرنے کی بجائے کسی خیراتی ادارے کو دیدیں۔ دونوں جماعتوں نے انتخاب سے قبل ہی دھاندلی کے نعرے شروع کردیئے کیونکہ انہیں اپنی ہار نظر آرہی ہے۔ الطاف نے کہا برطانیہ میں جان دے دونگا مگر حق کی بات نہیں چھوڑں گا۔