اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اجلاس میں کہا چاہتا ہوں جمعہ کے روز جو واقعات رونما ہوئے ان پر آپ کو اعتماد میں لوں۔ جمعے کا واقعہ اچانک رونما نہیں ہوا۔ مجھے اس حوالے سے کوئی دورہ پڑا نہ ہی ڈرامہ بنانے کی کوشش کی۔ میرا موقف تب بھی یہی تھا جب میں اپوزیشن یا پھر حکومتی بنچز پر بیٹھتا تھا۔ میرا موقف یہی رہا ہے حکومت وقت پارلیمنٹ کو سنجیدگی سے لے۔ ہم نے مشرف دور میں پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا تھا۔ بطور چیئرمین اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا ایوان اور ممبران کے وقار کا تحفظ کرونگا۔ میرے اقدام کا تعلق کسی سیاسی ڈرامے سے نہیں تھا۔ میرا اقدام ایوان کی عزت اور حق کے دفاع سے متعلق تھا۔ میں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں 6گزارشات رکھیں، وزراءکی عدم حاضری پر وزیر اعظم کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی۔ آئندہ وزراءکو تنبیہہ کی جائیگی کہ وہ پارلیمان کی کارروائی کو فوقیت دیں۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے اس حوالے سے تحریری سرکلر جاری ہو گا۔ سوالوں کے جوابات نہ آنے پر حکومت معاملے کو اٹھائے گی۔ سینیٹ کے 8بل قومی اسمبلی کے پاس متروک ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے نوٹس میں اب سینیٹ کو بھی ان بورڈ رکھا جائیگا۔ سینیٹ اختیارات میں اضافے پر مذاکرات کا آغاز کرنے پر اتفاق ہوا۔ اس معاملے میں مجھ سے تعاون کرنے پر ایوان کے ارکان کا شکر گزار ہوں۔ آصف زرداری، عمران خان، مولانا فضل الرحمن، اسفند یار ولی کا شکر گزار ہوں۔ رہنماﺅں نے اپنی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کے ذریعے تعاون کا یقین دلایا، ایران کا دورہ ملتوی کرنے پر وہاں کی مجلس کے سپیکر سے معذرت کرتا ہوں۔ قبل ازیں چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، ارکان نے ڈیسک بجا کر چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا استقبال کیا۔ ڈیسک بجانے والے ارکان میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹرز بھی شامل تھے۔
سینیٹ