کھٹمنڈو (نیٹ نیوز+ بی بی سی) نیپال میں اغوا ہونے والے پاک فوج کے کرنل (ر) حبیب کو تین بھارتی شہریوں نے جھانسہ دیکر اغوا کیا۔ کرنل (ر) حبیب کیلئے ایئر ٹکٹ خریدنے ہوٹل بکنگ اور لمبینی ائیر پورٹ پر استقبال کرنے والے بھی یہی تینوں بھارتی تھے۔ تفصیلات کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرنل (ر) حبیب کےلئے ایئر ٹکٹ سفل چودھری نامی بھارتی شہری نے کھٹمنڈو سے خریدا جس کا موبائل نمبر 009804815702 ہے جبکہ ڈولی رینچل نامی بھارتی عورت نے کرنل حبیب ظاہر کا استقبال کیا۔ کرنل حبیب کیلئے پریشئس ٹریول اینڈ ٹورز کھٹمنڈو سے لمبینی جانے کا ہوائی ٹکٹ خریدا گیا جس کے بعد صبو راجورا نامی خاتون نے حیات ریجنسی ہوٹل میں بکنگ کروائی، صبو کھٹمنڈو کی جلجلے کمپنی میں مارکیٹنگ منیجرکے روپ میں کام کرتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق معاملے پر پاکستان اور نیپال کے درمیان تعاون جاری ہے۔ دریں اثناء اور کیس میں مزید پیش رفت کی امید ہے۔ کرنل حبیب نے لنکڈن اور اقوام متحدہ میں ملازمت کے سلسلے میں اپنی سی وی ارسال کی ہوئی تھیں۔ انہیں برطانیہ سے کسی مسٹر تھامسن کی کال آئی جس نے کرنل حبیب کو 5 اپریل کوعمان پہنچنے کا کہا۔ کرنل حبیب کوعمان ائیر ویز کا بزنس کلاس ٹکٹ بھی بھجوایا گیا۔ کرنل (ر) حبیب جب عمان پہنچے تو وہاں انہیں جاوید انصاری نامی ایک شخص نے ریسیو کیا اور نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو پہنچنے کا کہا، حبیب ظاہر 6 اپریل کو کھٹمنڈو پہنچے جہاں سے انہیں بھارتی سرحد سے 5 کلومیٹر دور نیپالی علاقے لمبینی لے جایا گیا جہاں سے وہ لاپتہ ہوئے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا ہے۔ تفتیش کاروں نے معلوم کیا ہے کہ برطانیہ سے مسٹر تھامسن نے جس نمبر سے کال کی تھی وہ نمبر اب کام نہیں کر رہا۔ کرنل (ر) حبیب سے جو دوسرا رابطہ نوکری کے سلسلے میں کیا گیا تھا وہ ایک ویب سائٹ کے ذریعے کیا گیا تھا جو کہ بھارت سے آپریٹ ہو رہی ہے۔ کرنل (ر) حبیب 2014 میں پاک فوج سے اپنی سروس پوری ہونے پر ریٹائر ہوئے تھے۔ لمبینی کی مقامی پولیس اور کرائم بیورو کے افسر کرنل (ر) حبیب کی گمشدگی کی تفتیش کر رہے ہیں۔ نیپال پولیس کے ترجمان سرویندر کھنال نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ تاہم ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جو اطلاعات گمشدگی کے پہلے دن ملی تھیں اسی کی بنیاد پر تفتیش ہو رہی ہے۔ ایئر پورٹ کے باہر جس فوٹیج کا ذکر ہو رہا تھا اس کے بارے میں بھی پولیس اب واضح طور پر کچھ نہیں بتا رہی ہے۔ پاکستانی سفارتخانہ تفتیش میں مدد کر رہا ہے۔ اس طرح کی بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستانی تفتیش کار بھی یہاں آنے والے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پاکستانی اور بھارتی میڈیا کی طرح یہاں بھی ہر جگہ یہی تاثر ہے کہ کرنل حبیب کو بھارتی ایجینسیوں نے پکڑا ۔ صحافی سنتوش شرما گھیمرے نے کہا 'لوگ بھارت کو ذمے دار سمجھتے ہیں۔ یہ ایک کھلی سرحد ہے۔ یہاں ایک تسیرے ملک کے شہری کی گمشدگی کا معاملہ ہے۔ اس لیے شک بھارت پر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنل صاحب کو بھارت میں ڈھونڈیئے۔ اس معاملے کا کوئی نہ کوئی تعلق کلبھوشن یادیو کے معاملے سے ہے۔ بعض نیپالی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس افسر 'آف دی ریکارڈ' یہ بتاتے ہیں کہ کرنل حبیب کو بھارتی ایجنسیاں لے گئی ہیں۔ لیکن حکومتی سطح پر اس کے بارے میں تشویش ہے۔ نیپال کے وزیر اعظم کے سابق مشیر گوپال کھنال کا خیال ہے کہ یہ نیپال کا معاملہ نہیں ہے 'یہ بھارت اور پاکستان کا معاملہ ہے۔ لیکن چونکہ یہ نیپال کی سرزمین پر ہوا ہے اس لیے نیپال کو اس کے بارے میں تشویش ہے۔ گوپال کا خیال ہے کہ نیپالی حکومت اور پولیس کے لیے یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ 'اس تفتیش میں نیپال پولیس کے پاس محدود سکوپ ہے۔ نیپال حکومت پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ لیکن یہ آسان کیس نہیں ہے۔ اس تفتیش کا کوئی نتیجہ نکلے گا یا نہیں، اس کے بارے میں کچھ کہنا بہت مشکل ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی اخبارات نے بھی چند روز قبل رپورٹس میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی ریٹائر فوجی افسر کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اٹھایا۔
کرنل (ر) حبیب ظاہر کو 3 بھارتی باشندوں نے جھانسہ دیکر اغوا کیا
Apr 18, 2017