اسلام آباد (نامہ نگار)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ملک میں پانی کی شدید قلت کا معاملہ پورے ایوان کی کمیٹی کو بھجوادیا، گزشتہ روز اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے اپنی اور دیگر ارکان کی طرف سے تحریک پیش کی کہ پاکستان میں پانی کی قلت کے معاملہپر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی رپورٹ کو زیر بحث لایا جائے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان پانی کی قلت والے ممالک میں شامل ہے، پانی کے شدید مسائل کا شکار ہیں، یو این ڈی پی رپورٹ اس صورتحال کی سنگینی کو بیان کرتی ہے۔ پانی کے استعمال میں بے شمار اضافہ ہوا ہے اور اس کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔ پانی کے ذخائر بہت کم ہیں، ہماری پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے جبکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے پاس لمبے عرصے کے لئے پانی کا ذخیرہ موجود ہوتا ہے۔ اس مسئلہ پر توجہ نہ دی گئی تو صورتحال بہت خراب ہو جائے گی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پانی کی صورتحال پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے یا کسی کمیٹی کو یہ معاملہ بھجوایا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ وہ اس بارے میں غور کرکے فیصلہ کریں گے کہ کس کمیٹی کو یہ معاملہ بھجوایا جائے۔ محسن لغاری نے کہا کہ یہ دہشت گردی سے بھی اہم معاملہ ہے، ہم پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، یہ مسئلہ دن بدن شدید ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 80 فیصد پانی ان تین چار ماہ میں آتا ہے، ہمیں اس کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ دنیا میں آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔ ہر حکومت نے پانی کے مسئلہ پر مجرمانہ غفلت کی ہے۔ پانی کی تقسیم کا معاہدہ منصفانہ نہیں ہے۔ چھوٹے صوبوں کو پانی کا حصہ نہیں مل رہا۔ 70 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ بلوچستان کے 100 ڈیموں کی تعمیر کے لئے پیسہ نہیں مل رہا، اس معاملہ پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ اس مسئلہ پر توجہ دی جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ پانی کے مسئلہ پر توجہ نہ دی گئی تو مستقبل میں بہت سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے پاس صرف 30 دن کے لئے پانی ذخیرہ ہے، ہمیں ڈیم اور آبی ذخائر بنانے چاہئے تھے، ہمیں بڑے اور چھوٹے ڈیم بنانے پر وجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ نہروں کی لائننگ کی جائے، پینے کے پانی کو صاف بنایا جائے۔ سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ جس کمیٹی کو بھی یہ معاملہ بھجوایا جائے اسے واٹر سٹریٹجی کے لئے سفارشات مرتب کرنی چاہئیں،وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت انتہائی اہم مسئلہ ہے، آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کم ہو رہا ہے، پینے کے پانی کا مسئلہ بھی شدید ہو رہا ہے، ہمیں مل بیٹھ کر پانی کی قلت کے مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ آپ ایک ایسا فورم تشکیل دیں کہ جس میں صوبے بھی مل بیٹھ کر فیصلہ کریں اور پاکستان کو اس مشکل صورتحال سے نکالیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معاملہ پورے ایوان کی کمیٹی کو بھجوا دیا۔ وزےراعظم کے مشےر ہوا بازی سردار مہتاب احمد خان نے اےوان بالا کو بتاےا کہ ضلع مانسہرہ مےں ائرپورٹ بنانے کےلئے کام شروع کر دےا ہے اور اس سلسلے مےں زمےن بھی اےکوائر کر لی گئی ہے، فزےبلٹی رپورٹ کی تےاری کا کام جاری ہے جسکے بعد سنےٹر اعظم سواتی نے اپنی قرارداد واپس لے لی، جبکہ اےوان بالا نے سنےٹر محسن عزےز کی جانب سے سکولوں مےں رواےتی اسلامی مذہبی تہوار منانے کےلئے موثر اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور کر لی، اےوان بالا نے سنےٹر سراج الحق کی جانب سے الےکٹرانک اور پرنٹ مےڈےا اور انٹر نےٹ پر غےر اخلاقی اور فحش مواد کی روک تھام کےلئے موثر اقدامات اٹھانے کی قرارداد بھی منظور کر لی، دونوں قرار دادوں کی حکومت کی جانب سے مخالفت نہےں کی گئی۔