ریاض (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئیرس اور سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے درمیان ملاقات ہوئی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے سیکرٹری جنرل انٹونیو نے کہا کہ یمن اور شام کے بحرانوں کا خاتمہ سیاسی حل کے بغیر ممکن نہیں۔ یمن میں انسانی امداد کی تقسیم کے عمل میں نمایاں بہتری آئی۔ بچوں کو جنگجویانہ سرگرمیوں میں استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عادل الجبیر نے کہا کہ شام میں دہشت گردی کے خلاف قائم اسلامی فوج بھیجنے کی پیشکش کی۔ حوثی باغیوں کی جانب سے ایرانی ساختہ میزائلوں سے حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی یمن بحران کے خاتمے کی راہ میں حائل ہیں۔
ماسکو، دمشق‘ لندن (اے ایف پی+ نیوز ایجنسیاں) کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی انکوائری کیلئے عالمی ماہرین دوحا میں داخل ہوگئے۔ دمشق کے مشرقی علاقے سے جیش الاسلام کے جنگجو جلد انخلاء کرلیں گے، معاہدہ ہوگیا۔ شامی میڈیا نے نئے میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا غلط الزام پر ایسی صورتحال پیدا ہوئی۔ فرانسیسی صدر میکرون نے ڈھٹائی سے کہا شام پر حملہ عالمی برادری کی عزت کے تحفظ کیلئے کیا۔ آن لائن کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے صفائی پیش کرتے کہا شام پر حملہ امریکی نہیں برطانوی مفاد میں کیا۔ شامی حکومت نے اپنے لوگوں کے خلاف 4بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔ شام پر حملہ کیوں کیا۔ پارلیمنٹ سے کیوں نہیں پوچھا؟ دارالعورم میں کردی تنقید ہو رہی ہے۔ ترک صدر نے جرمن چانسلر سے ٹیلی فون پر بات کی‘ شام آپریشن پر غور کیا گیا۔ ادھر شامی فوج نے حمص اور حما میں 24گھنٹے کے دوران 65 فضائی حملے کیے۔ بعض علاقوں میں پیش قدمی کی۔ ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا شام پر حملہ امریکہ اور اتحادیوں کے سیاسی دیوالیہ پن کی علامت ہے‘ اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ روس نے امریکہ کو شام میں ریڈ لائن عبور نہ کرنے کی وارننگ دیدی۔ وزیر خارجہ نے کہا حملے کے مقام پر شواہد میں ردوبدل کے الزامات درست نہیں۔ فرانس‘ امریکہ‘ برطانیہ کے سربراہان جن شواہد کا ذکر کر رہے ہیں وہ سوشل میڈیا سے لیے گئے۔ روس پارلیمانی خارجہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے کہا ریڈلائن عبور ہوئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔ ترکی‘ ایران کے صدور نے شام کے مماملے پر روس کے ساتھ اتحاد جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ اردگان نے روحانی کو فون پر تعاون کا یقین دلایا۔انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ شام کا ساتھی ہونے سے دوبار کیمیائی حملے کا روس بھی ذمہ دار روس سے بات چیت جاری رکھنے کے حامی اور پیوٹن کے ساتھ ملاقات کی امید ہے ۔ اردگان نے شام کے مسئلہ کے سیاسی حل کی کوشش جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا ترک صدر نے کہا کہ شام کے تنازعہ میں کشیدگی بڑھانے والے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے۔ ترجمان برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے شام میں حملوں کی حمایت کی ہے۔