چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ برطانیہ سے نیب کو مطلوب افراد کی واپسی کے لئے کارروائی جاری ہے, قوم دیکھے گی ان لوگوں کو پاکستان واپس لایا جائے گا۔ ریڈنوٹسز جاری کر چکے ہیں، پاکستان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو نیب کی ڈوریاں ہلا سکے جس دن ایسا ہوا بریف کیس اٹھا کر گھر چلا جاؤں گا اور ڈوری رہ جائے گی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو نیب کی کارکردگی سے آگاہ کر دیا ہے، نوازشریف کو باہر جانے سے روکنا میراکا کام نہیں ہے، میں اس معاملے میں رائے نہیں دے سکتا، احتساب عدالت بہتر بتا سکتی ہے، کیا کرنا چاہئے کیا نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ میرے دور میں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہوئی اگر ایسا ثابت ہو جائے تو ذمہ داری لینے کو تیار ہوں اور اپنا عہدہ چھوڑ دوں گا۔ نیب کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کر دیا ہے۔ احتساب ریفرنس کی سماعت کے باوجود سابق وزیراعظم نوازشریف کے برطانیہ چلے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ انسانی ہمدردی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر کمنٹ نہیں کر سکتا۔ اس بارے میں احتساب عدالت بہتر بتا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاکستان واپس نہ آنے کے خدشے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت سے مفرور برطانیہ میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی کارروائی ہو رہی ہے۔ مزید کارروائی کرینگے اور باہر سے ان لوگوں کو واپس لے آئیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانیوں کو دوسرے ملکوں کے حوالے کرنے کے حوالے سے پاکستان کے بااختیار لوگوں سے پوچھا جائے۔ پاکستان کا کوئی وزیر داخلہ اتنا بااختیار نہیں ہوتا جو کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو غیرملکوں کے حوالے کر سکے۔ آفتاب شیرپاؤ کا احترام اور عزت کرتا ہوں ان کا حوالہ صرف یہ دیا کہ جس وقت پاکستانیوں کو غیرملکیوں کے حوالے کیا گیا اس وقت وہ وزیر داخلہ تھے۔ اس معاملے کے بارے میں پاکستان کے بااختیار لوگوں سے پوچھنا چاہئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتساب کی کارروائیوں کا انتخابات ہونے نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی نے کرپشن کی ہے تو وہ انتخابات سے پہلے بھی اور بعد میں بھی جواب دہ ہے۔ میرے دور میں انتقامی کارروائی ثابت ہو گئی تو چیئرمین نیب کا عہدہ چھوڑ دوں گا۔ پاکستان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو نیب کی ڈوریاں ہلا سکے ایسا ہوا تو بریف کیس لے کر گھر چلا جاؤں گا۔ ڈوری والا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت چیئرمین نیب ادارے کا دفاع میری ذمہ داری ہے۔ 6ماہ میں ادارہ کی ساکھ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ قوم کے سامنے کارکردگی بلاتفریق بلاامتیاز کرپٹ افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔