عینک والا جن … !!

Apr 18, 2019

سعد اختر

پی ٹی وی نے اپنے پچھلے دور میں کئی شاہکار ڈرامے پیش کئے جن کا شمار کرنا بھی مشکل ہے۔ بہترین ٹیکنیشنز، کہانی کاروں اور ہدایت کاری کرنے والوں نے ناصرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ دنیا بھر میں بھی ثابت کیا کہ پی ٹی وی کے ڈراموں کو کوئی اور چُھو بھی نہیں سکتا۔ پی ٹی وی کو اداکاروں کی بھی ایک باصلاحیت ٹیم میّسر رہی۔ رائٹرز نے جو بھی لکھا، اداکاروں نے اپنی اداکاری سے اُسے باکمال اور امر بنا دیا۔ ویسے تو پی ٹی وی کی تاریخ ان گنت شاہکار ڈراموں سے بھری پڑی ہے لیکن’’ عینک والا جن‘‘ نے خاص و عام میں جو مقبولیت حاصل کی، اُسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ یہ ڈرامہ بچوں کے لیے بنایا گیا لیکن بڑوں نے بھی اُسے بڑے شوق اور اہتمام سے دیکھا۔ اس ڈرامہ سیریل کے رائٹر مشہور مصنف اے حمید تھے جبکہ اس کی ڈائریکشن حفیظ طاہر اور صفدر سحر کے حصّے میں آئی جو پی ٹی وی لاہور سنٹر میں پروڈیوسر تھے۔’’عینک والا جِن‘‘ پی ٹی وی کی طویل ترین ڈرامہ سیریل تھی جس کی 285اقساط پیش کی گئیں۔ ڈرامہ فروری 1993ء میں آن ایئر ہوا اور پھر اسے کوئی بریک نہ لگا سکا۔ پی ٹی وی پر یہ ڈرامہ مسلسل گیارہ برس چلا، جو ایک ریکارڈ ہے۔ ڈرامے کی خاصیت یہ بھی رہی کہ اسکے ذریعے پی ٹی وی نے اشتہارات کی صورت میں اچھا خاصا ریوینیو کمایا۔ ایک مہینہ ایسا بھی گزرا جب ’’عینک والا جِن‘‘ کو اڑھائی کروڑ روپے کے اشتہارات ملے۔ جس ڈرامے یا پروگرام کو زیادہ اشتہار ملتے ہیں اُسے انتہائی مقبول ترین ڈراموں اور پروگراموں کی صف میں رکھا جاتا ہے۔ ’’عینک والا جِن‘‘ کا بھی یہ حال تھا کہ اشتہار دینے والوں کو اس کیلئے سفارش کرانا پڑتی تھی۔’’عینک والا جن ‘‘ کے ہامون جادوگر کو بچے اور بڑے ابھی تک نہیں بھولے۔ یہ ہامون جادوگر درحقیقت حکومت پنجاب کے ایک سابق انفارمیشن افسر حسیب پاشا ہیں۔ جب پی ٹی وی پر ’’عینک والا جِن‘‘ چل رہا تھا تو وہ ڈی جی پی آر میں افسری بھی کرتے تھے اور چھٹی کے بعد ’’عینک والا جِن‘‘ کی ریکارڈنگ میں حصہ لینے کے لئے آ جاتے تھے۔ ڈرامے کی مقبولیت نے حسیب پاشا کو بہت مقبول بنا دیا تھا۔ وہ جس بازار یا شاہراہ سے گزرتے لوگ انہیں اشتیاق سے دیکھتے اور بے اختیار کہہ اٹھتے ’’وہ جا رہا ہے ہامون جادوگر۔‘‘
2000ء میں جب یہ ڈرامہ دو سو قسطیں مکمل ہونے کے بعد بند ہوا تو کچھ عرصے بعد نئے تعینات ہونیوالے جی ایم رفیق وڑائچ نے اِسے نئی اقساط کے ساتھ دوبارہ آن ایئر کردیا اور پھر اس کی 85اقساط صفدر سحر نے پیش کیں اور جب ڈرامہ 285قسطیں مکمل ہونے کے بعد اختتام پذیر ہوا تو حسیب پاشا نے چیئرمین لاہور آرٹس کونسل سے درخواست کی کہ اگر ڈرامہ کو کسی ٹکٹ کے بغیر تھیٹر ہال میں دکھایا جائے تو لوگوں کو اپنے ہی شہر میں بہترین تفریح میسر آ سکتی ہے۔ چیئرمین صاحب نے یہ بات مان لی اور حسیب پاشا نے اپنی ٹیم کے ساتھ الحمرا سٹیج پر ’’عینک والا جن‘‘ دکھانا شروع کر دیا۔حسیب پاشا موقع محل کی مناسبت سے خود سکرپٹ تحریر کرتے۔ فن کاروں سے ریہرسل کرواتے اور ڈرامہ کرنے کیلئے سٹیج پر آ جاتے۔ دنوں میں ہی اس کی شہرت اتنی بڑھی کہ سکولوں کے طالب علم ہی نہیں، عام شہری اور فیمیلیز بھی ’’الحمرا‘‘ میں آنے لگیں۔ دلچسپ اور اہم بات یہ بھی رہی کہ اس ڈرامہ کو ملک کی نامور شخصیات نے بھی الحمراء میں آ کر دیکھا۔ ان شخصیات میں مجید نظامی مرحوم، عطاء الحق قاسمی، ذکیہ شاہنواز، سابق صدر رفیق تارڑ، بشریٰ رحمن، فیض الحسن چوہان، صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال ، صوبائی وزیر تنویر الاسلام، ڈی سی لاہور، ڈی جی پی آر کے اسلم ڈوگر اور پریس سیکرٹری سابق وزیراعلیٰ پنجاب شعیب بن عزیز شامل ہیں۔ ان شخصیات کے علاوہ فوجی افسران، صحافی اور کئی مذہبی اسکالرز بھی ’’عینک والا جن‘‘ سے محظوط ہوتے رہے ہیں۔ خود مجھے بھی چیف گیسٹ کی حیثیت سے یہ ڈرامہ دیکھنے کا موقعہ ملا۔ واقعی اس میں تفریح بھی تھی اور معاشرتی سبق بھی۔ حسیب پاشا نے ’’شو‘‘ کے بعد بتایا کہ وہ الحمرا آرٹس کونسل میں ’’عینک والا جن‘‘ کو قطعی نان کمرشل بنیادوں پر پیش کر رہے ہیں اور اہم مقصد یہی ہے کہ اس ڈرامہ کے ذریعے لوگوں کو نا صرف بہترین تفریح مہیا کی جائے بلکہ اسکے ذریعے معاشرتی اصلاحِ احوال کا کوئی نہ کوئی پہلو بھی اُجاگر کیا جائے۔ حسیب پاشا نے بتایا کہ وہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ اس ڈرامہ کو تھیٹر پر اب تک زندہ رکھنے میں چیئرمین الحمرا لاہور آرٹس کونسل توقیر ناصر کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر’’ عینک والا جن‘‘ یونہی جاری رہا تو اسکے ذریعے ہم اپنے لوگوں کو فری تفریح مہیا کرتے رہیں گے۔ جس میں سبق بھی ہو گا اور کوئی نہ کوئی ایسی بات بھی ، جس سے سب کا بھلا ہو۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر اطہر علی خان جو حال ہی میں تعینات ہوئے ہیں وہ بھی لاہور آرٹس کونسل میں خوشگوار تبدیلیاں لا رہے ہیں اور’’ عینک والا جِن‘‘ کی ٹیم کی خصوصی پذیرائی کرتے ہیں۔ایک دلچسپ بات’’ عینک والا جِن‘‘ کے حوالے سے بیان کر رہا ہوں کہ جب موجودہ وزیراعظم عمران خان، شوکت خانم ہسپتال کیلئے فنڈزریزنگ کر رہے تھے تو انہی دنوں لیڈی ڈیانا پاکستان تشریف لائیں ۔عمران خان نے انہیں خصوصی طور پر مدعو کیا اور ’’عینک والا جِن‘‘ کی ٹیم کو خاص طور پر اس شو میں مدعو کر کے پرفارم کرنے کی دعوت دی ۔ چنانچہ ’’عینک والا جِن‘‘ کی ٹیم نے اس شو میں اپنی پرفارمنس سے لوگوں کے دل جیت لئے۔ اس شو سے عمران خان کو شوکت خانم کیلئے فنڈ ریزنگ کی اس مہم سے کثیر رقم اکٹھی کرنے میں مدد ملی جو انہوں نے شوکت خانم ہسپتال پر لگائی۔ ’’عینک والا جن‘‘ واقعی ایک اچھا ڈرامہ ہے۔ اسے جاری رہنا چاہیے اور حکومتی سطح پر بھی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

مزیدخبریں