دوحہ(انٹرنیشنل ڈیسک، آئی این پی) طالبان نے افغان امن مذاکرات کے لئے کابل حکومت کی جانب سے 250 رکنی ٹیم کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر میں شادی نہیں ہے بلکہ مذاکرات ہورہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امن مذاکرات کے لیے کابل حکومت کی تیار کردہ 250 ارکان کی فہرست پر تمسخرانہ اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کابل کے ہوٹل میں ہونے والی شادی کی تقریب نہیں جس کی ضیافت کا دعوت نامہ بھیجا گیا ہو بلکہ یہ خلیجی ریاست کا منعقد کردہ مذاکراتی اجلاس ہے۔ کابل حکومت کی جانب سے 250 افراد پر مشتمل مذاکراتی ٹیم کا اعلان دراصل مذاکراتی عمل کو تاخیر کا شکار بنانے کی دانستہ سازش ہے، کابل حکومت کی خواہش ہے کہ قطر مذاکرات کی میزبانی سے انکار کردے یا کسی بھی طرح مذاکرات ملتوی ہو جائیں اور کابل حکومت کو افغانستان میں اپنی من مانی کرنے کے لیے مزید وقت مل جائے۔ اتنے لوگوں سے ملنے کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ کابل حکومت نے موقف اختیار کیا کہ افغان طالبان نے کابل انتظامیہ سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا تھا اور طالبان کے مطالبے پر قطر میں ہونے والے طویل مذاکراتی دور میں کابل حکومت کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث 19 اپریل کو ہونے والے مذاکرات میں یہ 250 افراد افغانستان کے عام شہری ہونے کی حیثیت سے شریک ہوں گے۔ واضح رہے کہ کابل حکومت نے 19 اپریل سے قطر میں شروع ہونے والے افغان امن مذاکرات کے لیے 250 افراد کی فہرست مرتب کی ہے جن میں 50 خواتین بھی شامل ہیں۔ غنی کے ساتھی امر اللہ صالح اور عطا نور بھی شامل ہیں۔ عطا نور نے کہا ہم مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔ فہرست پر نظرثانی کی جائے۔ پاکستان میں موجود طالبان کمانڈر نے کہا امریکہ اور اس کی کٹھ پتلی حکومت معاملے کا پرامن حل نہیں چاہتی۔ گزشتہ روز اشرف غنی سے ایک وفد نے ملاقات کی۔ تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کانفرنس ملتوی ہوسکتی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے کہا افغان امن عمل کی حمایت کیلئے ترکی کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا طویل ترین تاریخی افغان جنگ کے خاتمہ اور افغان و امریکی اہلکاروں کی زندگیاں بچانے کیلئے سرگرم ہیں۔