وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی سے متعلق امور پر اعلی سطحی اجلاس ہوا، وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، سیکرٹری توانائی عرفان علی ، چیئرمین ٹاسک فورس برائے توانائی ندیم بابر، ڈاکٹر فیض احمد چوہدری و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے. توانائی کے شعبے میں ملک کو درپیش مسائل خصوصا گردشی قرضوں کا جائزہ لیتے ہوئے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ محض2017-18 میں گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ حکومتِ وقت کا وہ سیاسی فیصلہ تھا جس کے تحت وزارت کو یہ ہدایت کی گئی کہ سو فیصد بجلی چوری کے علاقوں میں بھی بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری رکھی جائے ۔ایک طرف مہنگی بجلی کی پیداوار اور دوسری جانب چوری اور بلوں کی عدم ادائیگیوں کے سبب گردشی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت بجلی کی 41فیصد پیداوار درآمد شدہ مہنگے تیل سے کی جا رہی ہے ۔عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی جانب سے لگائے جانے والے بجلی کے کارخانوں کی پیداوار بتدریج کم ہوجاتی ہے تاہم سابقہ حکومتوں کی جانب سے اس اہم پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا جس کے نتیجے میں حکومت کو بجلی بنانے والے کارخانوں کو انکی اصل پیداوار سے بھی کئی گنا زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا ماضی میں ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے اضافی کارخانے لگاتے وقت ان کارخانوں سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا ۔ترسیل و تقسیم کے مسائل کی وجہ سے ملک میں موجود پیداواری صلاحیت میں سے تین سے سات ہزار میگا واٹ کو برے کار نہیں لایا جاسکتا۔ اجلاس میں ملک میں توانائی کی موجودہ ضروریات اور سال 2025تک توانائی کی طلب و رسد کے اعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکمرانوں نے محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک و قوم کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا۔ ایک طرف بیرونی قرضوں سے مہنگی بجلی کے کارخانوں کا قیام اور دوسری جانب ترسیل و تقسیم کے شعبے کو نظر انداز کرنا مجرمانہ غفلت ہے اور ایسا کرنے والے قومی مجرم ہیں۔ وزیرِ اعظم نے وزارتِ توانائی کو ہدایت کی کہ ترسیل و تقسیم کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ترسیل و تقسیم کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان کے پیش نظر خصوصی انتظامات کیے جائیں تاکہ سحر ی و افطار کے وقت عوام کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو حد درجہ ممکن بنایا جا سکے۔