ہیمو فیلیا2020 کے تناظرمیں

Apr 18, 2020

خون کے امراض میں مبتلا مریضوں کو بے تحاشہ جسمانی کرب سے گزرنا پڑتا ہے ۔اِن مختلف امراض میں سے ایک مرض ہیمو فیلیا بھی ہے۔ ہیمو فیلیا کو ایک شاہی بیماری کہا گیا ہے جس نے 19 ویں اور 20 ویں صدی میں انگلینڈ، جرمنی، روس اور سپین کے شاہی خاندان کو متاثر کیا تھا، انگلینڈ کی ملکہ وکٹوریہ جنہوں نے 1837-1901 تک حکومت کی خیال کیا جاتا ہے کہ ہیمو فیلیا بی ا فیکٹر09 کی کیرئیر تھیں اور انہوں نے یہ جین اپنے 09 میں سے 03 بچوں میں منتقل کی اور پھر یہ بیماری مختلف صورتوں میں نسل در نسل منتقل ہوتی رہی ۔
ہیمو فیلیا ایک موروثی بیماری ہے جِس میں عام طور پرزیادہ تر مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں ہیمو فیلیا اے جو کہ فیکٹر۔8 کی کمی کے باعث ہوتا ہے اور ہیمو فیلیا B جو کہ فیکٹر9 کی کمی کے باعث ہوتا ہے اِ س بیماری میں مبتلا مریضوں میں خون جمانے والے ذرات کی کمی سے ہوتی ہے جِس کی وجہ سے معمولی سی چوٹ یا زخم آنے کی صورت میں متاثرہ حصے سے ذیادہ خون بہہ جانے کا خدشہ ہوتا ہے ایک صحت مند فرد میں فیکٹر8 اور فیکٹر 9 کی نارمل مقدار 50IU-200IU ہو تی ہے اگر کوئی فرد ہیمو فیلیا کا شکار ہو تو اِس مقدار ہی کی بنیاد پر مرض کی شدت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر خون میں یہ %Level 01 سے کم ہوتو(Severe) شدید ہیمو فیلیا اور یہ مقدار اگر 01-05% ہو تو (Moderate) درمیانے درجہ کا ہیمو فیلیا اور 05% سے ذیادہ ہو تو( Mild ) کم شدت کا ہیمو فیلیا کہلائے گا۔
اِس بیماری کا علاج صاف اور صحت مند خون کا بروقت انتقال ہے جسے FFP (Fresh Frozen Plasma) بھی کہا جاتا ہے یا (Dry Factor) ہیں جو کہ انجکشن کی صورت میں دستیاب ہیں ہیمو فیلیا میں مبتلا مریض کسی بھی قسم کا بھاری جسمانی کام یا ورزش نہیں کرسکتا۔ ہیمو فیلیا اور خون کے دیگر امراض جیسے تھیلے سیمیا بلڈ کینسر وغیرہ میں مبتلا مریضوں کو سُندس فائونڈیشن بلا معاوضہ علاج معالجہ فراہم کرتا ہے سُندس فائونڈیشن میں رجسٹررڈ مریضوں کی تعدادتقریباََ 6000 سے زائد ہے اور اِس کے 06 سینٹرز لاہور، گجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات اور اسلام آباد میں بلامعاوضہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں اِس ادارے میں رجسٹرڈ مریض اپنی بیماری کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور معاشرے کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ہر 4000 تا 5000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا۔A اور ہر 10000 تا20000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا ۔B سے متاثر ہو کر پیدا ہوتا ہے۔ ہر سال ورلڈ ہیمو فیلیا ڈے17 اپریل کو منایا جاتا ہے ،جس کا مقصد لوگوں میں اس بیماری کے بارے میںہم آہنگی پیدا کر نا اور ان مریضوں کے علاج کے لیے آسا نیاں اور سہولتوں میں اضا فہ کر نا ہے تاکہ اس مرض کے شکار افراد کی زندگیوں کو بہتر اور محفوظ بنایا جا سکے اِس دن کو فرینک شنیبل(Frank Schnabel) کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے فرینک شنیبل جو کہ WFH) ( ورلڈ فیڈریشن آف ہیمو فیلیا کے بانی بھی ہیں ۔ جس طرح پوری دنیا میں کرونا وائرس نے انسانی جانو ں کو نا گزیر نقصان پہنچایا ہے ۔اور اسی وبا کے پھیلنے کے باعث تقر یباً پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ۔ اِس سال اِس دِن کا موضوع (Get+involved virtually and stay safe) یعنی کے ـ"عملی طور پر شامل ہو جائیں اور محفوظ رہیں"، اس لاک ڈاؤن کو مد نظر رکھتے ہو ئے ورلڈفیڈریشن آف ہیمو فیلیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہیمو فیلیا کے مریضوں کے ساتھ اظہار یکجہتی انفرادی طور پر گھروں میں رہ کر ہی کی جائیگی۔عوام اور مریضوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے پیغامات کو بذریعہ سوشل میڈیا ، الیکٹر نک میڈیا لو گو ں تک پہنچائیں تاکہ اس مرض سے متعلق اگاہی پیدا کی جا سکے ۔بوجہ لاک ڈاؤن سُندس فاؤنڈیشن کو خون کے عطیات کی کمی کا سامنا تھا مشکل کی اس گھڑی میں نوجوانوں اور دعوت اسلامی کے امیر مولانا الیاس قادری نے تھیلے سیمیا اور ہیمو فیلیا کے مریضوں کے لیے خون کی فراہمی کا بیڑہ اٹھایا اس سلسلہ میں انہوں نے خون کے عطیات جمع کرنے میں سُندس فاؤنڈیشن کی مد دکی ۔مولانا الیاس قادری کی ایک گزارش پرسینکڑوںدعوت اسلامی کے کارکنوں نے سُند س فاؤنڈیشن کو خون کے عطیات دئیے ۔اسی طر ح آئی جی پنجاب جناب ڈاکٹر شعیب دستگیر نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ رمضان سے پہلے پنجاب پو لیس کے جوان اور افسران سُندس فاؤنڈیشن کو خون کے عطیات دیں گے تاکہ رمضان المبارک میں سُندس فاؤنڈیشن کے مریضوں کو خون کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ سُندس فاؤنڈیشن میں پلازمہ کا وسیع ذخیرہ موجود ہے جو کہ جدید لیبارٹری تکنیک کے ذریعے بلڈ سے الگ کیا جاتا ہے ۔ چنانچہ سُندس فاؤنڈیشن Passive Immunization کے طریقہ علاج پر عمل درآمد کرنے کے لیے اپنی جدید لیباٹری مہیا کرنے کے لیے ہمہ تن تیا ر ہے۔ عوام الناس بھی سُندس فاؤنڈیشن کامشکل کی اس گھڑی میں ہاتھ تھامے اور اپنی زکوٰۃ وعطیات سُندس فاؤنڈیشن کو دیں۔

مزیدخبریں