اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی ضمانت منظور کرنے کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ روشن سندھ کیس میں شرجیل میمن کے وارنٹس تب جاری ہوئے جب ایک کیس میں ضمانت ہونے والی تھی۔ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ وارنٹس محض شرجیل میمن کو ہراساں کرنے کے لیے جاری کئے گئے ہوں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بنچ نے روشن سندھ پروگرام کی نیب انکوائری میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی ضمانت منظور کرنے کی وجوہات پر مشتمل 8 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شرجیل میمن دو سال گرفتار رہے، نیب سے اب بھی تفتیش میں تعاون کر رہے ہیں،اس سٹیج پر شرجیل میمن کو قید کر کے آزادی چھین لینا ناانصافی ہو گی۔ شرجیل میمن اگر تفتیش میں تعاون نہ کریں تو نیب ضمانت منسوخی کیلئے رجوع کر سکتا ہے،شرجیل میمن کا نام بھی ای سی ایل پر ہے، ملک سے فرار ہونے کا امکان بھی نہیں،جعلی اکانٹس میں رقوم جمع کرانے میں شرجیل میمن کا کردار ابھی مزید قابل تفتیش ہے ۔