بھارت کے اندر اور بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں اور غاصب سکیورٹی فورسز کی چیرہ دستیوں کا سلسلہ رمضان المبارک میں بھی پوری شدت سے جاری ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ وادی میں چار کشمیریوں کو لقمۂ اجل بنایا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے لولاب کپواڑہ کا ایک طالب علم بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں پراسرار طور پر جاں بحق ہوا۔ ضلع بارہ مولہ کے گوشہ بگ پٹن گائوں میں نامعلوم مسلح افراد نے منظور احمد نامی سر پنچ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آئین کو تہس نہس کرنے والے مسلمانوں کی روزی روٹی چھین رہے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندوستان کے تصور کو تباہ کر رہی ہے۔ دوسری طرف، بھارتی انتہا پسند تنظیم نے ریاست مہاراشٹر میں مساجد میں اذان کے جواب میں ہندوئوں کے مذہبی گیت اور اشلوک بجانے کی دھمکی دے دی اور مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی ہے اور مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھارتی فوج اور پولیس کی ان مذموم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق، بھارتی فورسز پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت ہٹ دھرمی سے استثنیٰ کے ساتھ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارتی مظالم رمضان کے مقدس مہینے میں شدت اختیار کر گئے ہیں۔ کشمیریوں پر اپنے ظلم و ستم کو جاری رکھنے کے لیے آبادی کو دہشت زدہ کرنے کی بھارت کی مکروہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کی مصلحت انگیزی بھارتی انتہا پسندوں کو تقویت دینے کا باعث بن رہی ہے جس کی وجہ سے خطے کا امن دائو پر لگا ہوا ہے۔ عالمی برادری کو مصلحت کی چادر ہٹا کر اور مجرمانہ خاموشی کو توڑ کر اس ایشو پر اٹھ کھڑا ہونا چاہیے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پُرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔