مظفرآباد(نمائندہ خصوصی) شہدائے وطن میڈیا سیل اے کے زون کے چیئرمین آغا سفیرحسین کاظمی نے کہا ہے کہ محب وطن پاکستانی وطن عزیز کے دفاع،امن و استحکام کی خاطر دی گئی قربانیوں کی عزت کرنا جانتے ہیں لیکن اتنا کافی نہیں،بلکہ ضروری ہے کہ ریاست، دفاع وطن کو ناقابل تسخیربنانے کی خاطردی گئی قربانیوں کی عزت وتکریم یقینی بنائے۔اور پاکستان کو درپیش کسی بھی چیلنج کے مقابلے میں اپنی دفاعی قوتوں کیساتھ ہیں۔اسکے باوجود قوی رائے عامہ سخت انتشار کا شکارہے۔کوئی بھی گروہ،اپنے مفادات کی خاطرقومی اداروں کے کردارپرسوالیہ نشان لگانے کی کوشش کرنے میں کافی حد تک آزادہے۔ جملہ سیاسی قائدین تک ایک دوسرے پرسخت جملوں کا استعمال عام ہے۔ہمہ جہتی تعصبات و خواہشات اورمفادات کے حصول و تحفظ کی خبرسازی،ناقابل تسخیردفاع کے تاثر پرکاری ضرب ہے۔اس صورتحال میں رائے عامہ سخت میں سخت انتشار پایا جاتا ہے۔جسکا نتیجہ قومی سطع پر مایوسی کی کیفیت میں اضافہ کی صورت میں نکل سکتاہے۔اور دفاع،امن و سلامتی،ترقی و استحکام پاکستان کیلئے جس جس ادارے نے قربانیاں دی ہیں وہ سب کی سب دائو پر لگ گئیں تو ناقابل تسخیردفاع کا تصور بری طرح پامال ہوگا۔اس لئے ملکی قیادت کی اولین کوشش ہونی چاہیے کہ جہاں ایک طرف ملک وقوم کیلئے دی گئی ہرطرح کی قربانیوں کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے پروگرامزآگے بڑھائے۔وہیں وطن عزیز کے دفاع،ترقی و استحکام کیلئے کام کرنیوالے اداروں کی ساری کاوشوں کے ثمرات سے قوم کی اجتماعیت کوعافیت ملنی چاہیے۔انھوں نے کہا ہے کہ مملکت کے ستونوں کے ٹرائیکاکو حاصل مینڈیٹ کیمطابق قومی معاملات،در پیش چیلنجزکو دیکھنا چاہیے۔تاکہ کوئی بھی حکمت عملی اپنانے میں ملک وقوم کا زیادہ وقت ضاع نہ ہو۔ان خیالات کا اظہار سفیرحسین کاظمی نے شہدائے وطن میڈیا سیل میں ایک خصوصی نشست سے خطاب میں کیا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے سمیت مملکت کے شہریوں کوحاصل تمام آئینی حقوق کے حوالے سے اعتدال کی ضرورت ہے۔ہرطبقہ فکراپنے معاملات سے متعلق کھل کر بات کرنے میں آزاد ہے۔کسی شہری کے حقوق سے متعلق کوئی مسئلہ بن جائے۔اسکا حل ہوجاتا ہے۔اصل پیچیدگی تب بنتی ہے جب ایسے معاملات پر رائے زنی شروع کردی جائے جس معاملات کاتعلق مملکت کے ستونوں کے کردار سے ہو۔