سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر جو چل رہا ہے اس کی پرواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے، یہ 24 گھنٹے کام کرنے والی عدالت ہے، کسی کو سپریم کورٹ پر انگلی اٹھانے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کی پاسداری اور حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، سیاسی رہنماؤں سے توقع کرتےہیں کہ وہ پبلک میں عدالتی فیصلوں کا دفاع کر سکیں۔سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پارٹی سے انحراف رکن اسمبلی کے حلف کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کےتحت تاحیات نااہلی ہوئی تو آرٹیکل 95 کی کیا اہمیت رہ جائےگی؟ تو ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ آرٹیکل 95 کا سوال ابھی عدالت کے سامنے نہیں۔دوران سماعت جسٹس منیب اختر نےکہا کہ آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینا اور مخالف پارٹی کو ووٹ دینا الگ چیزیں ہیں، مخالف پارٹی کو ووٹ دینےکے لیے مستعفی ہونا زیادہ معتبر ہے۔عدالت کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کی سماعت کل دن ایک بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔
ہم آئین کے محافظ ہیں،کسی کوسپریم کورٹ پر انگلی اٹھانے کی ضرورت نہیں: چیف جسٹس
Apr 18, 2022 | 22:12