لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو آرڈیننس کے ذریعے ممکنہ طور پر عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواست پر حکومت پنجاب اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر گورنر آرڈیننس کیسے جاری کر سکتے ہیں۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چوہدری خلیق الزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے عہدے کی مدت متعین ہے۔ نگران حکومت پنجاب روزانہ کے معمول سے ہٹ کر قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت بغیر وجہ بتائے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔ عدالت کو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو عہدے سے ہٹانے سے بھی روکا جائے۔