اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اے پی پی ،نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی ڈائیلاگ کے لئے قائم کمیٹی نے جس میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں نے اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی مذکرات کی بحالی کی کوشش کے لئے پاکستان مسلم لیگ ن اور اے این پی کی رہنماؤں سے الگ ملاقاتیں کیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے جن رہنماؤں نے بات چیت میں شرکت کی ان میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق شامل ہیں۔ اس سے قبل پی پی پی کے و فد نے اے این پی کے راہنما میاں افتخار حسین اور زاہد خان سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ان ملاقاتوں میں ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لئے آپشن پر بات چیت کی گئی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کی گئی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 2014ء کے بعد ایسے حالات پید کئے گئے جس کے بعد روئیوں میں تلخی آ گئی۔ ہم نے بھی احتراز کیا کیونکہ جب مذاکرت کی بات ہوئی آگے سے گالیاں ملیں، اس صورتحال میں پی پی پی نے ایک احسن قدم اٹھایا ہے۔ اس وقت جو صورت ہے اس کا تقاضا ہے کہ سیاست دان بات چیت کے ذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کا راستی تلاش کرائیں، انہوں نے کہا کہ 90دن میں الیکشن کی بات آئین میں موجود ہے تو اور بھی باتیں موجود ہیں، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، افواہوں پر کان نہ دھریں، جس قسم کا تصادم ہو رہا ہے یہ غیر ضروری ہے اس کو نہیں ہونا چاہئے، آئین میں اختیارات کی تقسیم موجود ہے۔ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو تصادم نہیں ہو گا۔ اس سے قبل اے این پی کے رہنماؤں سے ملاقات پر میڈیا سے بات چیت میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ آئین متفقہ دستاویز ہے۔ وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ آئین کی ایک شق کی بجائے آئین کو پڑھا جاتا ہے۔ ملک کا پیسہ خرچ کرنے کا اختیار قومی اسمبلی کے پاس ہے، کوئی ادارہ اسے خرچ پر مجبور نہیں کر سکتا۔ پی پی پی کا وفد بعد ازاں ’ باپ ‘ پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے وفد نے اے این پی کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں سیاسی کشیدگی اور معاشی عدم استحکام پر سیاسی لائحہ عمل کیلئے مشاورت پر زور دیا گیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ ڈیڈ لاگ سیاسی آئینی اور عدالتی بحران میں مزید اضافے کا سبب بن سکتا ہے پارلیمنٹ کے آئینی کردار اور سول بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سیاسی بحران سے بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے نکلا جا سکتا ہے سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے آئینی دائرے اور ذمے داریوں کو پیش نظر رکھیں۔ الیکشن چاہتے ہیں مگر اوپر تلے دو الیکشن نہیں۔ جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان رابطہ ہوا ہے، ترجمان اے این پی زاہد خان کے مطابق اے این پی کا وفد آج ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کرے گا جس میں انتخابات سمیت مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہو گی۔ اے این پی ایم کیو ایم کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت بھی دے گی۔