فضائل قرآن مجید

ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس مال سے خرچ کرتے ہیں جو ہم نے ان کو دیا رازداری سے اور اعلانیہ وہ ایسی تجارت کے امید وار ہیں جو ہرگز نقصان والی نہیں۔ (سورۃ فاطر) 
سورۃ فاطر میں اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتا ہے : پھر ہم نے اس کتاب کا ان کو وارث بنایا جنہیں ہم نے چن لیا تھا اپنے بندوں سے۔ پس ان میں سے بعض اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعض درمیانہ رو ہیں اور بعض نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں اللہ کی توفیق سے۔ یہی بڑا فضل ہے۔ 
رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ اس کتاب کی وجہ سے کئی قوموں کو رفعت بخشے گا اور کئی کو پست کرے گا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ بیشک یہ قیامت کے دن اپنے ساتھیوں کی شفاعت کرنے والا ہو گا۔ ( مسلم شریف) 
بخاری اور مسلم شریف کی روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کہ حسد نہیں ہے مگر دو آدمیوں کے متعلق۔ایک تو وہ جسے اللہ تعالی نے قرآن عطا فرمایا پس وہ اس کے ساتھ رات کے حصوں میں اور دن کی طرفوں میں قیام کرتا ہے اور ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہے تو وہ اسے رات دن اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس مسلمان کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی جیسی ہے جس کی مہک بھی اچھی اور ذائقہ بھی اچھا۔ اس مسلمان کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور جیسی ہے اس کی مہک تو نہیں ہے مگر ذائقہ شیریں ہے۔ اس منافق کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے پودینہ جیسی ہے اس کی مہک اچھی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا ہے اس کی مثال تمے جیسی ہے جس کی کوئی مہک نہیں اور ذائقہ نہایت کڑواہے ( بخاری و مسلم شریف ) 
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید ہر شے سے افضل ہے جس نے قرآن مجید کی تعظیم کی اس نے اللہ تعالیٰ کی تعظیم کی اور جس نے قرآن مجید کو تحقیر جانا اس نے اللہ تعالیٰ کے حق کو حقیر جانا۔ حافظ قرآن ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کی آغوش میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کلام کی تعظیم کرنے والے ، اللہ تعالیٰ کے نور سے آراستہ ہیں جس نے انہیں دوست رکھا اس نے اللہ تعالیٰ کو دوست رکھا اور جس نے ان سے عداوت کی اس نے اللہ تعالیٰ کے حق کو حقیر جانا۔

ای پیپر دی نیشن