سعودی عرب کیساتھ شراکت داری کے نئے دور کا آغاز 

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کیلئے کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کے دورے سے بہت خوشی ہوئی، آئندہ چند ماہ میں پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کی طرف پیشرفت ہو گی۔ ہم باہمی اقتصادی خوشحالی و علاقائی سالمیت کے لیے مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے۔ سعودی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت کو بڑھائیں گے، ہم مل کر باہمی مفاد حاصل کر سکتے ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج سعودی عرب کے وفد کو باضابطہ طور پر ایس آئی ایف سی سے آگاہ کیا گیا۔ سعودی وفد کو زراعت، کان کنی اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بتایا گیا ہے، سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کریں گے۔ اس موقع پر دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ 
پاکستان میں سرمایہ کاری کے لامحدود مواقع موجود ہیں۔پاکستان میں دنیا کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل تشکیل دے کر کھولے گئے ہیں جس سے سعودی وزیر خارجہ کو بھی آگاہ کیا گیا۔آج پاکستان کے لیے معیشت کی بحالی بہت بڑا چیلنج ہے۔سعودی عرب اس حوالے سے بہترین کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کو کئی مشترکہ چیلنجز کا بھی سامنا ہے جس میں آج  کی علاقائی صورتحال شامل ہے خصوصی طور پر اسرائیل اور فلسطین کے مابین جنگ جس کا دائرہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور کچھ طاقتوں کی جانب سے اس کی بے جا پشت پناہی کی وجہ سے پھیلتا جا رہا ہے۔ یہ جنگ اسرائیل اور فلسطین سے باہر یمن شام لبنان تک پھیل چکی ہے اس کے اثرات ایران تک بھی محسوس کیے جا رہے ہیں یہ خطے کے کئی مزید ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔سعودی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران اس پر بھی بات ہوئی۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ میں فوری سیزفائر ہونا چاہئے، غزہ میں 33 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری غزہ میں جنگ بندی کرائے۔ اسحاق ڈار کہا کہ فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں، غزہ صورتحال پر عالمی ضمیر کو جاگ جانا چاہئے۔مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر پاکستان اور سعودی عرب ایک پیج پر رہے ہیں۔
پاکستان کو درپیش ہر مشکل کے موقع پر سعودی عرب پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے۔پاکستان کی طرف سے بھی سعودی عرب کو جب ضرورت پڑی پاکستان نے اس کا ساتھ دیا کئی مواقع ایسے آئے کہ سعودی عرب کو کچھ طاقتوں کی طرف سے تنہا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن  پاکستان کبھی دباؤ میں نہیں آیا۔2018ء میں ہونے والی سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس کا بڑی طاقتوں کی طرف سے بائیکاٹ کیا گیا لیکن پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہا۔ سعودی عرب کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے بھی پاکستان نے مثالی کردار ادا کیا۔ آج بھی اتحادی فوج کے سربراہ کے کمانڈر کا تعلق پاکستان سے ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے باہمی مفادات اور پالیسیوں پر بات چیت ہوئی۔ معزز مہمان نے دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور سٹریٹجک نوعیت کے تعلقات پر زور دینے کے علاوہ دوطرفہ تعلقات کے  فروغ کے لیے نئے راستے تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے وفد کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کے لیے بات چیت کے باہمی فائدہ مند نتائج کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پاکستان کی مالی مشکلات کا سعودی عرب کی طرف سے ہمیشہ ادراک کیا گیا۔ حکومت کوئی بھی ہو سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا مختلف مواقع پر پاکستان میں سعودی عرب کی طرف سے پانچ ارب ڈالر کے ڈیپازٹس کرائے گئے تھے۔جس پر پاکستانی سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔
 سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے وفد کے ہمراہ ایوان  صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ صدر زرداری نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور دہائیوں  تعلقات ہیں اور پاکستان موجودہ تعلقات کو طویل المدتی تزویراتی اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کی حکومت اور عوام خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور سعودی عرب کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد اور سعودی عہد محمد بن سلمان کی جرات مندانہ اور دور اندیش قیادت اور ویژن 2030ء کے تحت ہونے والی قابل ذکر پیش رفت کو سراہا۔
 سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور وفد کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان منفرد تعلقات میں باہمی مفاد میں سرمایہ کاری، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب کے وفد کے دورہ پاکستان پر سعودی عرب کے شکرگزار ہیں جبکہ پوری قوم سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کی منتظر ہے۔ سعودیہ کوہم ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم نے سرمایہ کاری سے متعلق عالمی ماہرین کی مشاورت سے فزیبلٹی تیار کی ہے، آج کی گفتگو سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے، سعودی عرب کے ساتھ اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ سعودی عرب کے معیار پر ان شاء اللہ پورا اتریں گے، ایس آئی ایف سی شاندار ماڈل ہے جس نے مختصر وقت میں بہترین میکنزم تشکیل دیا ہے، ہم اپنے اہداف حاصل کریں گے۔سعودی وفد کو ٹرانسمیشن لائنز، سولر پراجیکٹس، کان کنی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری سے متعلق تجاویز بھی دی گئیں۔ وفد کو پی آئی اے، ایئرپورٹس کی نجکاری، اسلام آباد میں 2 فائیو سٹار ہوٹلز میں جوائنٹ وینچر کی پیش کش کی گئی۔ تجویز کے مطابق ہوٹلز کے لئے زمین سی ڈی اے کی ہوگی اور سرمایہ کاری سعودی عرب کرے یا پھر وہ چاہے تو خود ہوٹل بنا کر چلائے۔ وفد کو مٹیاری ٹرانسمیشن لائن اور فرسٹ ویمن بینک کی بھی آفر کی گئی۔ سعودی وفد کو ہیلتھ سٹی بنانے کی بھی پیش کش کی گئی۔ اس کے لئے سی ڈی اے پارٹنر بننے یا زمین دے کر پیسے لینے کے لئے بھی تیار ہے۔ 
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل کا دورہ  انتہائی زیادہ کامیاب رہا سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب مزید قریب آگئے ہیں۔پاکستان کی معیشت  کی بحالی اور مضبوطی کے راستے کھلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔یقینی طور سعودی عرب کے ساتھ شراکت داری کے نئے دور کا اغاز ہو رہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اپنی اور اپنے وفد کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی کو سراہا۔  انہوں نے پاکستانی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔یہ بھی دورے کی کامیابی کی ایک عمدہ دلیل ہے۔

ای پیپر دی نیشن