لاہور(خصوصی نامہ نگار) نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی قومی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ لیسکو صارفین پر 83 کروڑ یونٹس کی اووربلنگ کیس ہوشربا ہے۔ اگر ملک بھر کی دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کا بھی آڈٹ کرایا جائے تو اصل تصویر جو سامنے آئے گی وہ اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہوگی۔ بجلی چوری، بجلی محکمہ افسران کی طرف سے چوری سے بجلی کی فروخت، سرکاری افسران، ملازمین کیلئے مفت بجلی/لائن لاسز کے بوجھ کی وجہ سے واپڈا جیسا قومی ادارہ زوال کا شکار ہوگیا۔ مہنگی بجلی کی دوسری بڑی وجہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ ماضی میں کیے گئے غیرمنصفانہ اور عوام دشمن معاہدے ہیں۔ آئی ایم سے بدترین شرائط پر سودی قرضوں نے بھی بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان پر پہنچا دی ہیں اور قیمتوں میں مسلسل اضافے کا کبھی نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ موجودہ حکومت 31 دسمبر تک آئی آیم ایف کا 870 ارب کا ہدف پورا کرنے کیلئے بجلی کی قیمت 100 روپے فی یونٹ تک لے جائے گی، جبکہ پٹرول بھی مزید مہنگا ہوگا۔ گزشتہ نگران حکومت کی جانب سے ستمبر 2023ء میں فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں (علاوہ کراچی) ترسیل ہونیوالی بجلی کی مجموعی بلنگ سالانہ 3781 ارب روپے ہے یا سادہ الفاظ میں مجموعی طور پر 3781 ارب روپے مالیت کی بجلی سالانہ سسٹم میں ڈالی جاتی ہے جس میں سے 3192 ارب روپے موصول ہوتے ہیں جبکہ 589 ارب کی بجلی چوری ہو جاتی ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں بجلی چوری اور بجلی مفت خوری کا بوجھ باقاعدہ بل ادا کرنیوالے عام صارفین پر اووربلنگ کے ذریعے ڈال کر وصولی کی جاتی ہے۔