’’ایکس‘‘ پر پابندی ضروری تھی، وزارت داخلہ: کس وجہ سے بند کیا؟ سندھ ہائیکورٹ

اسلام آباد؍ کراچی  (وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواست پر رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دی۔ وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا، ایکس کی بندش کے خلاف درخواست قانون وحقائق کے منافی ہے اور ناقابل سماعت ہے۔ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار جبکہ ایکس نے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری بھی نہیں کی، حکومت پاکستان کے  احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔ رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی کی درخواست کی تھی مگر ایکس حکام نے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظراندازکیا اور جواب تک نہ دیا، عدم تعاون پر ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے اور حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے احکامات دیئے ہیں۔ ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا ہے، شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکا استعمال کیا جارہا ہے۔ چند شرپسند عناصر کی جانب سے امن وامان کو نقصان پہنچانے کیلئے ایکس کو استعمال کیا جارہا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے سوشل میڈیا ایپلی کیشن ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات طلب کر لیں۔ ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا لیکن ایکس کی بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کس وجہ سے ایکس کو بند کیا گیا ہے؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا۔ چیف جسٹس نے پوچھا آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔  ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہمیں ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے پوچھا کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے زمینی حقائق آپ کو پتہ ہیں، ملکی مفاد کا بھی آپ کو پتہ ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں ہے۔  ادارے، کورٹس کس کے لیے ہیں؟۔ لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں، ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات پیش کی جائیں، انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست بھی دائر ہوئی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم دوسری درخواست پر بھی جواب جمع کروا دیتے ہیں۔ عدالت نے سماعت 2 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آپ دوسری درخواست پر آئندہ سماعت تک جواب جمع کروا دیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...