اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) صدرزرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے آج خطاب کریں گے، نو منتخب صدر کا نو منتخب پارلیمنٹ سے پارلیمانی سال کے آغاز پر یہ پہلا خطاب ہوگا، پارلیمنٹ کا اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے منعقد ہوگا، جس کے انعقاد کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کاروائی کو دیکھنے کے لیے خصوصی پاس جاری کیے گئے ہیں، صدر مملکت کے خطاب کو پاکستان میں مقیم غیر ملکی سفارت کار، اور حکومت کے اعلی حکام بھی اپنی مخصوص گیلریز میں بیٹھ کر سنیں گے ،مسلح افواج کے سربراہان بھی مخصوص گیلری میں خطاب سننے کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس کی سربراہی سپیکر قومی اسمبلی کریں گے،مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کا خطاب تلاوت کلام پاک اور قومی ترانے کے بعد ہوگا، تو قع ہے کہ صدر مملکت اپنے خطاب میں مختلف قومی اور بین الاقوامی ایشوز ،حکومتی پا معاشی پالیسیوں ، خارجہ پالیسی ، خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات ، سیاسی صورتحال سمیت مختلف ایشوز پر بات کریں گے، صدر مملکت کی تقریر کے نکات طے کر لیے گئے ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لیے سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، مجاز افراد کے علاوہ کسی کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، صد مملکت کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی اور سینٹ میں الگ الگ اجلاسوں میں بحث ہو گی ۔
اسلام آباد (عترت جعفری ) صدرزرداری کا 2024ء میںخطاب کئی حوالوں سے منفرد بھی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے اپنی تقریر کے نکات کی تیاری میں اپنے قریبی حلقوں سے مشاورت کی، صدر زرداری دوسری بار صدر منتخب ہوئے ہیں، وہ پہلے صدر ہوں گے جو اپنی صدارت کی دوسری معیاد میں پہلی بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے،آج ان کو پی ٹی آئی کا سامنا کرنا ہو گا، آصف علی زرداری اپنے سیاسی داؤ پیچ سے پیپلز پارٹی کو اہم ائینی اداروں میں پوزیشن دلانے میں بھی کامیاب رہے ہیں، تاہم ان سے ہٹ کر جو چیزیں صدر مملکت کے خطاب کا حصہ ہو سکتی ہیں، اس بارے میں جب ایک اہم زریعے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا ، ملک سرمایہ کاری کی کوشش کر رہا ہے ،آئی ایم ایف کا پروگرام طے ہو رہا ہے ، اس تناظر کو مد نظر رکھا جائے ،صدر مملکت ملک میں جاری سیاسی بے چینی کو دور کرنے کے لئے قومی مصالحت کی بات کر سکتے ہیں، اور سب کی جانب سے ’ خواہش ‘ کی صورت میں اپنے منصب کی طرف سے پل کا کردار ادا کرنے کی خواہش بھی اظہار کر سکتے ہیں، صدر مملکت مسلح افواج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کریں گے، عوام کے عزم کو سراہیں گے ، عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی مذمت کریں گے ، اور اس ملک کی جانب سے پاکستان کو نقصان پہنچانے جاری کی کوششوں کو ناکام بنا دینے کے عزم کو ظاہر کریں گے، دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ بقائے باہمی کے اصول پر تعلق کے پاکستان کے موقف کو دہرائیں گے۔