ایمن آباد (نامہ نگار) یونین کونسل ڈھلانوالی میں اٹھارہ کروڑ روپے کی لاگت سے ڈالا جانے والا سیوریج عوام کے لیئے وبال جان بن گیا۔ڈسپوزل کی تباہ حالی اور سرکاری افسران کی لوٹ مار نے متعدد دیہاتوں کی گلیوں اور بازاروں کو جوہڑوں اور ندی نالوں میں بدل دیا۔ مین ہولوں کے ڈھکن نہ ہونے سے حادثات اور موت کا رقص عروج پر پہنچ گیا۔ضلعی ایڈ منسٹریٹر اور ضلع کونسل گوجرانوالہ کی کاروائیاں سرکاری خزانے پر ڈاکے اور فوٹو سیشن تک محدود ہوگئیں۔ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں سیوریج ڈالنے کیلئے اٹھارہ کروڑ روپے کی رقم خزانہ سرکار سے صرف کی گئی لیکن سیوریج کا مقامی دیہاتوں کو فائدہ ھونے کی بجائے الٹا نقصان پہنچا۔عباس نگر اور ڈھلانوالی کے مین بازار تالابوں اور ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے اور پیدل چلنا بھی ناممکن ہوگیا۔مین ہولوں کے ڈھکن ھی غائب ، جو کسی وقت بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ضلع کونسل کے اہلکار بوگس بلز بنا کر قومی خزانے کو لوٹ رہے ہیں۔ پائپوں میں پانی کھڑا رھنے کی وجہ سے مکمل پائپ لائنیں بند ھو چکی ہیں۔