فضائی حملے میں بچ نکلنے والا 13 سالہ فلسطینی لڑکا امدادی سامان تلے دب کر شہید

غزہ کا ایک 13 سالہ لڑکا گزشتہ برس اسرائیلی بمباری سے تو بچ نکلا تھا تاہم بعد میں غزہ پر گرائی جانے والی امداد تلے دب کر شدید زخمی ہوا اور اب اُس نے جامِ شہادت نوش کرلیا ہے۔نومبر میں اپنے گھر پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں زین عوروق ملبے تلے دب گیا تھا۔ اس دادا علی عوروق نے بتایا کہ اُس کے سر اور ٹانگ میں زخمی آئے تھے۔ شدید زخمی ہونے پر بھی وہ بچ گیا۔ اس کے خاندان کے 17 افراد نے اس حملے میں جامِ شہادت نوش کیا تھا۔زین کے زخم بہت شدید اور گہرے تھے۔ اُس کا علاج بھی آسان نہ تھا کیونکہ غزہ میں ہر طرف تباہی تھی۔ اسپتال بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہ تھے۔جانبر ہونے پر بھی زین کی مشکلات کم نہ ہوئیں۔ اُس کے زخموں کو مندمل ہونے میں وقت لگا۔ پھر یہ ہوا کہ امریکی طیاروں سے گرائی جانے والی خوراک تلے دب کر وہ شدید زخمی ہوا اور کئی دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 14 اپریل کو ملکِ عدم کا راہی ہوا۔غزہ کے ایک تالاب کے کنارے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کے دوران علی عوروق کی آنکھیں بھر آئیں کیونکہ زین امریکی طیاروں سے پھینکے جانے والے خوراک کے پیکٹ نکالنے کے لیے اِسی تالاب میں غوطہ زن ہوا کرتا تھا۔ماہِ رواں کے اوائل میں جب طیاروں سے امداد کے پیکٹ پھینکے گئے تب ایک پیکٹ کی زد میں آکر زین شدید زخمی ہوا۔ بھیڑ بہت زیادہ تھی۔ کوئی بھی فوری طور پر اُس پر متوجہ نہ ہوا۔ جب تک لوگ مدد کو پہنچے تب تک اُس کی حالت بہت بگڑ چکی تھی۔ اسپتال پہنچائے جانے پر معلوم ہوا کہ وہ بہت حد تک موت کی طرف جاچکا تھا۔ زین کی شہادت کے بعد سے اُس کے والد محمود کی حالت غیر ہے۔

ای پیپر دی نیشن