پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے لے کر ہائیکورٹ تک ججز کی کھلی ہراسگی کا ذمہ دار چیف جسٹس آف پاکستان کو قرار دے دیا۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے لے کر ہائی کورٹ تک ججز کی کھلی ہراسگی کی ذمہ داری چیف جسٹس آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے، اہل طاقت، ان کی باج گزار انتظامیہ اور ان کی کٹھ پتلی سیاسی اشرافیہ باہم یکجا ہوکر عدل کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے میں مصروف ہیں، سپریم کورٹ سے لے کر ذیلی عدالتوں تک ہر سطح کے ججز کو کھلے عام ہراساں کرکے عدالتوں کو کینگرو کورٹس میں بدلا جارہا ہے۔ پارٹی کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والے تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنان کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز جس سطح پر بھی ریاست کے خفیہ ایجنٹوں کی ڈکٹیشن کی بجائے قانون کی روشنی میں فیصلوں پر اصرار کرتے ہیں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے، خفیہ آڈیو ویڈیوز، ریفرنسز، الزام و دشنام کی ریاستی مہمات اور اہلِ خانہ اور رشتہ داروں کے خلاف اغواء و تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کرکے ججوں کو خوف کی نکیل ڈالی جارہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے نہایت چشم کشا اور تشویشناک خط پر فیصلہ کن اقدام کی بجائے معاملے کو طویل التوا ء کا شکار کرکے کھل کر کھیلنے کا موقع دیا جارہا ہے۔ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان 24 کروڑ پاکستانیوں کے بنیادی حقوق اور دستور کی حرمت کے تحفظ میں ناکامی کے بعد عدلیہ کی آزادی اور ججز کو بے جا ہراسگی سے بچانے میں بھی یکسر ناکام نظر آرہے ہیں، نظامِ انصاف کی کھلی تباہی پر چیف جسٹس کی بے عملی قوم کو اس مکروہ سلسلے میں ان کی خاموش رضامندی کا تاثر دے رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف اداروں کے دستوری دائر کار میں مداخلت کی قائل نہیں تاہم افراد کے ہاتھوں اداروں کو اپنے نجی مفادات کی بھینٹ چڑھانے یا ذاتی مفاد کیلئے اداروں کی تباہی پر رضامند ہوجانے کو کسی طور قبول کرے گی نہ اس کی اجازت دے گی۔ پی ٹی آئی ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کے احترام، آزادی، وقار اور قانون و انصاف کی سربلندی کیلئے اپنے آئینی فرائض کا احساس کریں اور تشویشناک بے عملی ترک کرکے اس ضمن میں متحرک اقدامات اٹھائیں، وکلاء برادری خصوصاً نمائندہ تنظیمیات اور بار کونسلز عدلیہ کی تباہی کے اس منظم سلسلے کی راہ روکنے کیلئے آگے آئیں اور اس گھمبیر چیلنج سے نمٹنے کیلئے بلاتاخیر موثر حکمت عملی اپنائیں، قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر بحیثیت قوم ہم کسی بہتر مستقبل کی توقع کرسکتے ہیں نہ ہی ملک کو قوم کو سنگین حادثات سے محفوظ بنانا ممکنات کے دائرے میں محدود رکھ پائیں گے۔