سندھ میں کیرتھر کینال میں شگاف پڑنے سے شہداد کوٹ ، رتو ڈیرو، قبوسعید خان ، سجاول اور میروخان کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا، ہزاروں افراد نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

گدو بیراج میں نیا سیلابی ریلا داخل ہونے کے بعد سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ جہاں پانی کا بہاؤ تین ہزارکیوسک بڑھ چکا ہے یہاں پر پانی کی آمد دس لاکھ چھپن ہزار کیوسک ہے۔  ڈی سی او شہداد کوٹ نے قبو سعید خان سمیت ایک سو پچاس دیہات کو فوری طورپر خالی کرنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد  لوگوں کی بڑی تعداد نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ ادھر سندھ کے کئی شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ جیکب آباد کا زمینی رابطہ تین دن سے منقطع ہے ، شہر کے تمام  پمپوں پر پٹرول اور ڈیزل ختم ہے ۔  نواب شاہ کے قریب دریائے سندھ کے بندوں سے پانی کا رساؤ شروع ہوگیا ہے ،کئی مقامات پر شگاف پڑنے کا خدشہ ہے  جس کے بعد آئندہ اڑتالیس گھنٹے اہم قرار دیئے گئے ہیں۔ نوابشاہ کی دو تحصیلوں قاضی احمد اور سکرنڈ کے نزدیک دریائے سندھ کے بندوں پر سیلابی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ضلع جام شورو کی تحصیل کوٹری میں دریائے سندھ کے بچاؤ بند پر دس فٹ شگاف پڑنے کے باعث انڈپور اور بڈھا پور شہر مکمل ڈوب چکے ہیں جس کی وجہ سے تیس ہزار افراد پانی میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں بھانوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے جس میں مزید اضافہ جاری ہے ، آبپاشی حکام کے مطابق یہاں سے آئندہ بیس گھنٹوں میں اضافی ریلا گزرنے کا امکان ہے ۔

ای پیپر دی نیشن