غلامی کا مقدر

Aug 18, 2011

عطاء الرحمن
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے انکشاف کے مطابق اوبامہ حکومت نے پاکستان کو دی جانے والی امداد پر مزید اور کڑی شرائط عائد کر دی ہیں۔ خفیہ طور پر ایک پیمانہ مقرر کیا گیا ہے جسے چار دائروں یا اخبار کے الفاظ میں ٹوکریوں میں تقسیم کرکے طے کیا جائے گا۔ کیا پاکستان واقعی ان دائروں کے اندر رہتے ہوئے امریکی شرائط کو پورا کر رہا ہے۔ ہماری کارکردگی کو باقاعدہ پیمانے (Score Cards) پر جانچا اور پرکھا جائے گا۔ اسی حساب سے امداد جاری کی جائے گی۔ پاکستان کو امریکی امداد کبھی بھی کڑی شرائط کے بغیر نہیں دی گئی۔ ہمیشہ کھری قیمت وصول کی گئی ہے۔ بلکہ امریکہ نے ہمارے ملک کو قابل اعتماد اتحادی اور باعزت دوست قرار دے کر برابری کی سطح پر معاملات طے کرنے کی پالیسی کسی زمانے میں بھی نہیں اپنائی۔ ہر موقع پر ایک طفیلی ریاست کے طور پر استعمال کیا۔ بظاہر اتحادی کا نام دیا اور بباطن امداد کے عوض آلہ کار کی حیثیت دی۔ امریکہ کی یہ سوچ اور اپروچ کبھی چھپی نہیں رہی لیکن یہ سب کچھ چونکہ سفارت کاری کے پردے میں ہوتا رہا ۔ اس لیے ہمارے حکمرانوں نے اپنے جائز یا ناجائز اقتدار کے تحفظ کی خاطراس کو قبول کیا۔ امریکہ کی اطاعت گزاری کرتے رہے۔ ملک کی آزادی اور خود مختاری سوالیہ نشان بنتی گئی۔فوجی ڈکٹیٹروں نے تو اس معاملے میں انتہا کر دی کیونکہ ان کی غیر آئینی حکومتیں امریکی اشیر باد کے بغیر دو دن نہیں چل سکتی تھیں۔ انہوں نے واشنگٹن کے آقائے ولی نعمت کی بارگاہ میں خفیہ فوجی اڈے پیش کئے۔ اس کی جنگیں لڑیں یہاں تک کہ نائن الیون کے معاً بعد جنرل مشرف نے ملک کے تمام سٹریٹیجک اثاثے غیر مشروط طور پر اس کے قدموں میں نچھاور کر دیئے۔ پاکستان آج تک اس فعل کے انتہائی منفی نتائج بھگت رہا ہے۔ موجودہ سول حکمران امریکی سرپرستی میں طے ہونے والے این آر او کے تحت برسراقتدار آئے۔ انہوں نے واحد سُپر طاقت کی جناب میں عرض کیا آپ شوق سے ہمارے قبائلی علاقوں اور معصوم شہریوں پر ڈرون حملے کرتے رہیے۔ ہم لوگوں کو مطمئن کرنے کے لئے رسمی تنقید کریں گے۔ آپ پرواہ نہ کیجئے گا۔ اس پالیسی نے قوم کو گزشتہ 2مئی کو ایبٹ آباد آپریشن کا دن دکھلایا جو رہی سہی حاکمیت اعلیٰ اور قومی عزت و وقار تھا اس کی دیوار منہدم ہوتی دکھائی دی۔ اب وال سٹریٹ جرنل کے مطابق نئے اور خفیہ پیمانے مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ حکم دیا جائے گا کہ فلاں اور فلاں کام کرو۔ اگر ہماری تسلی کے عین مطابق ہوا تو اسی تناسب سے عوض نامے کے طور پر امداد جاری کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جو چار ٹوکریاں رکھی گئی ہیں جن کے ذریعے اجرت طے کرکے ہماری ہتھیلی پر رکھی جائے گی وہ ہیں۔ (1) پاکستان کا اس مقام اور مکان میں اسامہ بن لادن کے قیام کی اصل حقیقت کی جانچ پرکھ کے حوالے سے تعاون جہاں ایبٹ آباد میں امریکیوں نے انہیں قتل کیا۔ (2) جنگ افغانستان جیتنے کی خاطر پاکستان کا امریکہ سے تعاون ۔ (3) مشترکہ فوجی کارروائیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے بارے میں پاکستان کا تعاون۔ (واضح رہے یہ کارروائیاں سرزمین پاکستان پر ہونگی)۔ (4) پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کا عمومی رویہ۔ دوسرے الفاظ میں اگر پاکستان نے امریکہ کی خاطر افغان جنگ جیت کر اس کی بارگاہ میں پیش کر دی تو سمجھا جائے گا کہ پاکستان واقعی طے شدہ پیمانوں پر پورا اتر رہا ہے۔ اور کسی امداد کا مستحق ہے ورنہ کچھ نہیں دیا جائے گا۔ یہ ہے ہماری اوقات اور حیثیت ۔ نوکریوں کی طرف خدمات انجام دیں۔ ہر حکم بجا لائیں۔ جانیں قربان کریں۔ امریکہ کے مفید مطلب نتائج برآمد ہوئے تو چند ٹکے عنایت فرما دیئے جائیں گے ورنہ ٹکا سا جواب ملے گا۔ یہ ہے اس غلامی کا مقدر جس کا طوق ہمارے حکمرانوں نے گلے میں ڈالا ہوا ہے۔ سزا اس کی ملک اور بے گناہ عوام کو مل رہی ہے۔
............
مزیدخبریں