”پھر بھی آزادی مبارک“

مکرمی!موجودہ حکمران ”سیاستدانوں“ کو شاید آزادی کا مفہوم نہیں معلوم، آج کہنے کو تو ہم آزاد ہیں لیکن ارباب اختیار کی غلط حکمت عملی کے طفیل آج پاکستان کا کوئی بھی شہری اپنی جان و مال اور عزت و آبرو کے حوالے سے شدید شش و پنج میں مبتلا ہے۔ جب پاکستان آزاد ہوا تھا، تب وہ مہاجر جو پاکستان کی طرف ہجرت کرنے نکلے، انہیں صاف صاف یہ نظر آتا تھا کہ ان کی جان و مال کبھی بھی داﺅ پر لگ سکتے ہیں اور شاید وہ اس کے لئے تیار بھی تھے اور آج صورتحال بالکل وہی ہے لیکن فرق صرف یہی ہے کہ آج شہری اپنی جان و مال اور عظمت کے بارے میں سوچ سوچ کر نفسیاتی مریض بن چکے ہیں جو موت سے بھی زیادہ تکلیف دہ امر ہے۔ آج کہنے کو تو ہم آزاد ہیں اور لوڈشیڈنگ کے مہلک عذاب کی بدولت ہماری معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ آزادی وہ ہوتی ہے، جب شہری جان و مال عزت اور معیشت کے لحاظ سے بھی آزاد ہوں۔ آزادی کا مفہوم نہ جاننے والوں کو اور بیچاری عوام الناس کو پھر بھی آزادی مبارک۔(طیب زاہر رانا)

ای پیپر دی نیشن